خادم رضوی کی جانب سے موروثیت کی مخالفت کیے جانے کے باوجود انکے بیٹے کو تحریک لبیک کا سربراہ کیوں مقرر کیا گیا

لاہور (نیوز ڈیسک)تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی کو تحریک کا نیا امیر مقرر کرنے کی وجہ سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق آج خادم حسین رضوی کے جنازہ کے اجتماع میں علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی نے نئے سربراہ کی حیثیت سے حلف اُٹھایا۔ حافظ سعد حسین کو تحریک کا نیا امیر مقرر کرنے کی ممکنہ وجہ سامنے آ گئی ہے۔تحریک لبیک کے بعض حلقوں میں شروع سے ہی یہ بات مشہور تھی کہ اس جماعت کی سربراہی علامہ خادم رضوی کے بیٹے حافظ سعد رضوی کے سپرد کردی جائے گی

کیونکہ خادم رضوی اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے کو اپنی جانشینی کے لیے تیار کررہے تھے۔ جس کا ثبوت خادم حسین رضوی کی جانب سے نومبر2020ء میں فیض آباد کے لیے نکالی جانے والی ریلی کی قیادت اپنے بڑے بیٹے سعد رضوی کو سونپنا تھا۔سعد رضوی کو پارٹی کا نیا سربراہ بنانے کی ایک ممکنہ وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک لبیک پاکستان میں خادم حسین رضوی کی اچانک وفات کے بعد پارٹی میں قیادت کے اعتبار سے بحران پیدا ہو گا اور ایسے میں بحران کے اس خدشے کے پیش نظر کارکنوں کے اندر بیٹے کے ساتھ ہمدردی کے جذبات اہم کردار ادا کریں گے۔ لہٰذا یہی وجہ ہے کہ دیگر نام زیر غور ہونے کے باوجود حافظ سعد حسین رضوی کو ہی پارٹی کا سربراہ بنا دیا گیا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا پارٹی کے دہگر عہدیداران اس فیصلے پر کوئی اعتراض اُٹھاتے ہیں یا نہیں اور یہ بھی کہ کیا سعد حسین رضوی اپنے والد ہی کی طرح کارکنان کو خون گرمانے اور ان کو ایک پیج پر اکٹھا رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔ حافظ سعد حسین رضوی کی پارٹی کے نئے امیر کے عہدے پر تقرری خادم حسین رضوی کے مشن کو آگے بڑھانے میں کس حد تک کامیاب ہو گی یہ تو وقت ہی بتائے گا۔تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک لاہور میں ادا کی گئی جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔خادم حسین رضوی کے صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی نے نمازجنازہ پڑھائی۔ جنازے میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن سمیت کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔

اس موقع پر ہرآنکھ اشکبار تھی۔ خادم حسین رضوی کی تدفین ان کی مسجد رحمت العالمین کے مدرسے ابوذر غفاری میں کی گئی۔تحریک لبیک کے مطابق جنازے میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ شریک تھے جبکہ حکومتی اداروں اور میڈیارپورٹس کے مطابق 5 لاکھ کے قریب لوگوں نے نمازجنازہ میں شرکت کی اوریہ لاہور کی تاریخ کا ایک بڑا جنازہ تھا۔نہ صرف گریٹر اقبال پارک تحریک لبیک کے کارکنان، عقیدت مندوں اور مریدین سے بھرگیا تھا جس کی وجہ سے پارک میں داخلے کے تمام دروازے بند کردیے گئے۔ بلکہ بادشاہی مسجد سے ملحق گراؤنڈ، شاہی قلعہ گراؤنڈ میں بھی تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔

دوسری طرف داتا دربار سے مینار پاکستان اور پھر بتی چوک تک ہزاروں افراد نمازجنازہ کی ادائیگی کے لئے سڑکوں پرموجود تھے۔ قریبی گھروں ،دکانوں اورپلازوں کی چھتوں سمیت آزادی فلائی اوور بھی لوگوں کا جم غفیرتھا۔ دو موریہ پل سے گاڑیوں کا داخلہ بند کرکے جنازے میں شرکت کے لئے پیدل جانے والوں کواجازت دی گئی۔خادم حسین رضوی کی میت کو ایمبولینس میں مسجد رحمت اللعالمین سے گریٹر اقبال پارک لایا گیا۔ نماز جنازہ کے لیے آنے والوں کو تلاشی کے بعد داخلے کی اجازت دی گئی۔ گراؤنڈ سے مسلسل لبیک یارسول اللہ کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں