فرانسیسی صدر نے مسلم رہنمائوں کو 15دن کا الٹی میٹم دیدیا

پیرس(نیوز ڈیسک)فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے مسلم رہنماؤں کو 15 روز کا الٹی میٹم دیا ہےکہ وہ فرانس میں بنیاد پرستی کو کو روکنے کے لیے ‘میثاقِ جمہوری اقدار’ کو قبول کرلیں۔فرانسیسی صدر کی جانب سے یہ الٹی میٹم فرانس میں ریاست سے رابطے کے لیے مسلمانوں کی تسلیم شدہ باڈی ‘فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ’ کو دیاگیا ہے۔گذشتہ روز ہی فرانسیسی صدر نے وزیر داخلہ کے ہمراہ فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔میثاق کے مطابق اسلام کو ایک سیاسی تحریک کے بجائے صرف مذہب سمجھاجائےگا اور مقامی مسلمان گروپوں میں بیرونی مداخلت بھی ممنوع ہوگی

۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق فرنچ کونسل آف مسلم فیتھ نے ‘نیشنل کونسل آف امام’ کے قیام پر رضامندی ظاہر کردی ہے جس کے تحت مساجد میں اماموں کا تقرر سرکاری طور پر ہوگا اور انہیں کونسل کی جانب سے معزول بھی کیا جاسکے گا۔فرانسیسی صدر کی جانب سے بنیاد پرستی سے نمٹنے کے اقدامات کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔فوری اقدامات کے طور پر پارلیمنٹ میں ایک وسیع تناظر کاحامل بل لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ‘بنیاد پرستی’ کو روکا جاسکے۔فرانسیسی حکومت کی جانب سے فیصلہ کیاگیا ہے کہ فرانس میں گھریلو تعلیم پر پابندی ہوگی اور مذہبی بنیادوں پر کسی سرکاری اہلکار کو دھمکانے پر بھی سخت سزا ہوگی۔نئے قانون کے تحت تمام افراد کو بچوں کو اسکول بھیجنا لازمی ہوگا، بچوں کو ایک شناختی نمبر الاٹ کیا جائے گا جس کی مدد سے ان کی اسکول میں حاضری مانیٹر کی جائے گی اور خلاف ورزی کی صورت میں والدین کو قیدسمیت بھاری جرمانے کی سزا سنائی جائے گی۔اس کے علاوہ کسی بھی شخص کی ذاتی معلومات اس شخص تک پہنچانے پر پابندی ہوگی جو اسے نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہو۔فرانسیسی وزیر داخلہ کاکہنا ہے کہ ہمیں اپنےبچوں کو اسلامی انتہاپسندوں کے چنگل سے بچانا ہوگا، اس حوالے سے قانون سازی کا بل 9 دسمبر کو پالیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جائےگا۔اس پیش رفت کا تعلق فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے بعد ہونے والے حملوں سے جوڑا جارہا ہے۔خیال رہے کہ فرانس کےایک اسکول میں طالب علموں کے سامنے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کا سر قلم

کردیا گیا تھا جس کے بعد فرانسیسی صدر نے اس واقعے اور اسی سے متعلق دیگرحملوں کے خلاف فرانسیسی سیکولرازم کی کھل کر حمایت کی اور متنازع بیانات بھی دیے جس کے بعد فرانس کو دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج اور مصنوعات کے بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں