مشال قتل کیس، عدالت کا مرکزی ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم

پشاور (نیوز ڈیسک) پشاور ہائیکورٹ نے مشال قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرم عمران کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے جبکہ ضمانت پر رہا دیگر مجرموں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔پشاور ہائیکورٹ نے کیس میں باقی تمام اپیلیں خارج کر دی ہیں۔ حکومت اور مشال کے والد نے اپیلیں دائر کی تھیں جبکہ سزا یافتہ مجرموں نے بریت کیلئے اپیلیں دائر کی تھیں۔ خیال رہے کہ مشال خان کو 2017ء میں مردان یونیورسٹی میں ہجوم نے تشدد کرکے مار دیا تھا۔تفصیل کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے

طالبعلم مشال قتل کیس میں محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس عتیق شاہ نے یہ فیصلہ سنایا۔عدالت نے کیس میں مرکزی مجرم عمران کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ہے۔ عدالت نے 25 مجرموں جن کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم دیدیا ہے۔پشاور ہائیکورٹ نے ملزموں کی تین سال کی سزا، عمر قید کی سزا پانے والے 7 مجرموں اور باقی ملزمان کی سزا کو بھی برقرار رکھا ہے۔ حکومت اور مشال کے والد نے اے ٹی سی فیصلوں کیخلاف اپیلیں دائر کی تھیں جبکہ کیس میں سزا یافتہ مجرموں نے بریت کیلئے اپیلیں دائر کی تھیں۔مشال قتل کیس میں 61 ملزموں کو نامزد کیا گیا تھا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے مرکزی مجرم عمران کو سزائے موت سنائی تھی، 7 مجرموں کو 25،25 سال کی سزا جبکہ 25 مجرموں کو تین تین سال قید کی سزا ہوئی تھی۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے 28 ملزمان کو بری کیا تھا۔ملزمان نے پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ میں فیصلے کو چیلنج کیا تھا جہاں سے تین سال سزا پانے والے 25 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔مشال قتل کیس میں نامزد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کونسلر عارف سمیت 4 ملزمان مفرور تھے، جنہیں بعد ازاں گرفتار کیا گیا۔پشاور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 21 مارچ 2019 کو دو ملزمان کونسلر عارف اور اسد مایار کو عمر قید کی سزا جبکہ دو ملزمان کو بری کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں