بینک ملازم کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا

لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان میں خواتین کے ہراسگی کا نشانہ بننے کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ حال ہی میں کئی دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے لیکن اس پر کوئی خاطر خواہ نوٹس یا ایکشن نہیں لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی پوسٹ وائرل ہوئی جس میں بتایا گیا کہ کس طرح ایک بینک اکاؤنٹ کُھلوانا اُن کے گلے پڑ گیا۔سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کے مطابق متاثرہ خاتون امریکہ میں مقیم ہے، جنہوں نے آن لائن میزان روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کھولنے کی درخواست کی اور اس کے لیے مطلوبہ معلومات فراہم کر دیں۔ جس کے بعد امریکہ میں اگلی صبح

انہیں پاکستان کے ایک نمبر سے کئی مسیجز اور کالز موصول ہوئیں ۔ دریافت کرنے پر اس شخص نے خاتون کو انہی کی ایک تصویر بھیجی اور کہا کہ آپ بہت خوبصورت ہیں ، اسی لیے میں خود کو آپ سے دوستی کرنے سے روک نہیں سکا۔خاتون نے مذکورہ شخص کے تمام مسیجز اور کالز کے اسکرین شاٹس بھی شئیر کیے۔ انہوں نے کہا کہ پیغامات موصول ہوتے ہی میرا شک سیدھا میزان بینک پر گیا کیونکہ مجھے پاکستان سے کسی نمبر سے ایسے پیغامات کبھی موصول نہیں ہوئے تھے۔ شئیر کیے جانے والے اسکرین شاٹس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بینک ملازم نے بارہا خاتون کو ویڈیو اور آڈیو کالز بھی کیں۔خاتون نے بتایا کہ میں نے اس شخص کو ڈھونڈنے کی کوشش کی اور مجھے لنکڈ ان پر اس کی پروفائل مل گئی جس سے مجھے یقین ہو گیا کہ یہ میزان بینک کا ہی ملازم ہے۔ خاتون نے بینک ملازم کی تصاویر بھی سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بُک پر شئیر کیں اور بتایا کہ میں نے فوری طور پر میزان بینک میں بھی اس شخص کے خلاف شکایت درج کروادی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ اب ایسے کُند ذہن مردوں نے سائبر ہراسمنٹ بھی شروع کر دی ہے۔صارفین نے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے حکومت کو سخت اقدامات لینے چاہئیں تاکہ ایسے افراد کے خلاف باقاعدہ کارروائی کی جا سکے۔ خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اسلام آبادکے نجی بینک منیجر کی جانب سے ساتھی خاتون ملازم کےساتھ نازیبا حرکات کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر

برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیاگیا تھا۔بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے نجی بینک کے منیجر کو ساتھی خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا جب کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آبادحمزہ شفقات کے مطابق مذکورہ شخص کو حراست میں لینے کے ساتھ ساتھ نوکری سے بھی فارغ کردیا گیاہے اور اسٹیٹ بینک قواعد کے مطابق ملزم کسی اور بینک میں ملازمت بھی نہیں کرسکےگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں