سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے ہاتھ بڑھایا توخواجہ سعد رفیق کا ردعمل سب کی توجہ کا مرکز بن گیا

لاہور (نیوز ڈیسک) سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی اسپتال جاکر عیادت کی۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار جب چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کے لیے سروسز اسپتال کے کمرے میں پہنچے تو کمرے میں بیٹھے سب لوگ کھڑے ہوگئے۔جسٹس (ر) ثاقب نثار نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ سے مصافحہ کیا جس کے بعد (ن) لیگ کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی طرف ہاتھ بڑھایا تو انہوں نے سینے پر ہاتھ رکھ کر جواب دیا جب کہ خواجہ سعد نے اپنی نشست ثاقب نثار کو پیش کی۔بعد ازاں صحافی نے خواجہ سعد

رفیق سے سوال کیا کہ آپ نے جسٹس (ر) ثاقب نثار سے ہاتھ نہیں ملایا، اس پر لیگی رہنما نے کہا کہ کورونا کے باعث ہاتھ نہیں ملایا لیکن سینے پر ہاتھ رکھ کر ثاقب نثارکے سلام کاجواب دیا۔خواجہ سعد کا کہنا تھا کہ میں احتراماً اٹھ گیا اور ثاقب نثار کے لیے اپنی نشست خالی کردی۔واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ن لیگ کے دور حکومت میں ریلوے میں مبینہ کرپشن کا نوٹس لیا تھا،انہوں نے اس دوران سخت ریمارکس بھی دئیے تھے۔جس کے بعد سعد رفیق نے دکھ کا ابھی اظہار کیا تھا، سعد رفیق نے ریلوے کرپشن کیس میں جیل بھی کاٹی۔ایک بار سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود سعد رفیق نے اس موقع پر عدالت سے استدعا کی کہ وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔اجازت ملنے پر سعد رفیق نے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے پہلے 58 ملین پینشن کی مد میں وفاقی حکومت دیتی تھی لیکن میرے دور میں 21 ملین ریلوے نے خود پینشن کی مد میں دئیے۔ خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس سے کہا کہ اب تو مجھے شاباش دے دیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شاباش تب ملے گی جب معاملہ حل ہوجائے گا۔واضح رہے کہ سعد رفیق پر الزام تھا کہ بطور وزیر ریلوے ان کے دور میں محکمے کو خسارے کا سامنا رہا اور انہوں نے مہنگے داموں ریلوے انجنز کی خریداری کی منظوری دی۔خواجہ سعد رفیق اپنے بھائی خواجہ سلمان رفیق سمیت پہلے ہی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈلکی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں