لوگ مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیں ،عمران خان حکومتی ٹیم پر برس پڑے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ہنگامی اجلاس میں سب کی خوب ’کلاس‘ لی ہے ، جنہوں نے انہیں چکمہ دینے کی کوشش کی، سب کو کھری کھری سنادیں ، جس کی وجہ سے اشارہ مل رہا ہے کہ وزیراعظم آنے والے دنوں میں اپنی ٹیم میں چند تبدیلیوں کا سوچ رہے ہیں ، جن میں سے اہم تبدیلی حفیظ شیخ کی ہوسکتی ہے ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار وسمیع ابراہیم نے کیا ۔تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہنگامی اجلاس میں وزیراعظم کو یہ بتایا گیا کہ دیکھیں سیمنٹ کی بہت زیادہ فروخت ہوئی ہے ، سریے کی فروخت بھی بڑھ چکی ہے ،

جس کی وجہ سے کنسٹرکشن انڈسٹری چل رہی ہے اور لوگوں کو روزگار مل رہا ہے اور جلد ہی ملک ترقی کرے گا ، اس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے سب اچھا کی رپورٹ نہ دی جائے کیوں کہ مجھے حقائق کا علم ہے ، لوگ مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیں اورآپ لوگ مجھے سب اچھا کی رپورٹ دے رہے ہیں ، مجھے ایسی باتیں نہیں سننی ، مجھے کیا حقیقت کا علم نہیں ہے ، میرا لوگوں سے براہ راست رابطہ ہے جن سے میں اس بارے مین پوچھتا ہوں۔تجزیہ کار کے مطابق وزیراعظم نے کسی بھی مصلحت سے کام نہیں لیا اور جو باتیں کیں ایسا لب و لہجہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ، اس سے لگتا ہے کہ عمران خان نے پارٹی کے ساتھ اپنا رابطہ بہتر بنایا ہے ، جس کے لیے عام لوگوں سے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس کا ایک اشارہ تو ان کی طرف سے کیے گئے دو جلسے بھی ہیں، جب کہ تیسرے جلسے کا اعلان صوابی میں کیا گیا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ کو معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود نے کابینہ کو سبسڈی اور گرانٹس کے طریقہ کارکو معقول بنانے کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کو پچھلے 13 سال کا محصولات و اخراجات، سبسڈی اور گرانٹس کا معاشی تقابلی جائزہ پیش کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اوسطاً قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے اخراجات کی شرح محصولات سے زیادہ رہی ہے۔

معاون خصوصی نے بتایا کے اس وقت تقریباً معیشت کے تمام شعبوں بشمول توانائی ، زراعت ، صنعت اور دیگر میں سبسڈی اور گرانٹس دی جا رہی ہیں جن کی وجہ سے قومی خزانہ پر بے جا بوجھ پڑ رہا ہے۔ سرکاری اداروں کو مہیا سبسڈی اور گرانٹس کی مد میں حکومت کو صرف ایک فیصد منافع کی واپسی ہوتی ہے۔ اس وقت سبسڈی اور گرانٹس کا کل حجم جی ڈی پی کا4.5 فیصد بن رہا ہے۔معاون خصوصی نے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے کابینہ کے سامنے تجاویز پیش کیں۔ یہ تجویز دی گئی کے احساس ڈیٹا بیس کو غرباکے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں