امریکی صدرٹرمپ پر پریس کانفرنس کےدوران فائرنگ

واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ پر پریس کانفرنس کے دوران ناکام قاتلانہ حملہ ٹرمپ محفوظ رہے حملہ آور کو صدرکی سیکورٹی پر مامور اہلکاروں نے زخمی کردیا ‘تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے لان میں میں پریس کانفرنس کررہے تھے کہ ایک مسلح شخص وائٹ ہاؤس کے کمپاؤنڈ میں داخل ہوگیا اور فائرنگ شروع کردی سیکورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور شدید زخمی ہوگیا.ادھر وائٹ ہاؤس کا کہا ہے کہ مسلح شخص کو گولی وائٹ ہاؤس کے قریب گولی ماری گئی جس کے بعد خفیہ ادارے کے اہلکار صدر کو پریس کانفرنس سے محفوظ جگہ پر لے گئے.

تاہم ٹرمپ کچھ ہی دیر بعد واپس آئے اور صحافیوں کے بقیہ سوالوں کے جواب دیے اور بتایا کہ اس حادثے پر بہت احسن انداز میں قابو پایا جا چکا ہے امریکی سیکرٹ سروس کی جانب سے کی گئی ٹویٹس کے مطابق امریکی سیکرٹ سروس کے ایک اہلکار کی موجودگی میں ہونے والی فائرنگ 17ویں سٹریٹ اور پینسلوینیا ایوینیو پر کی گئی ابھی اس واقعے کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں.موقع پر موجود کئی صحافیوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ وائٹ ہاؤس کے اندر ہوئی اور ان کی اطلاعات کے مطابق حملہ آور کا ہدف صدر ٹرمپ تھے جبکہ کئی صحافیوں نے اس حملے کو انتخابی مہم میں شہرت حاصل کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے کیونکہ جو بائیڈن کے مقابلے میں صدر ٹرمپ سمجھ رہے ہیں کہ وہ انتخابات ہار جائیں گے لہذا وہ ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں اور مستقبل میں بھی ایسے واقعات پیش آسکتے ہیں .واشنگٹن پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں فائرنگ کے دومختلف واقعات پیش آئے ہیں ایک شخص اور خفیہ ادارے کے اہلکار کو مقامی ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے اس واقعے کے دوران کسی بھی موقع پر وائٹ ہاؤس کی حدود کو پامال نہیں کیا گیا اور نہ ہی حفاظت پر معمور اہلکاروں کو اس دوران کبھی کوئی خطرہ تھا. وائٹ ہاؤس کے بریفنگ روم میں منعقدہ پریس بریفنگ کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ بات کر رہے تھے کہ اچانک خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے کہا کہ سرہمیں باہر جانا ہو گااور پھر ایک اہکار نے سٹیج پر چڑھ کر ان کے کان میں سرگوشی کی‘بریفنگ روم چھوڑتے وقت ٹرمپ کی آواز آئی ”اوہ ‘ یہ کیا ہو رہا ہے“ اس حادثے کے دوران وائٹ ہاؤس کو لاک ڈاؤن میں رکھ دیا گیا تھا.

جب صدر ٹرمپ تقریباً 9 منٹ بعد واپس آئے تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ مجھے جہاں تک سمجھ آئی خفیہ ادارے کے اہلکار نے ایک مشتبہ مسلح شخص کو گولی ماری ہے’انہوں نے کہا کہ کسی کو ہسپتال بھی لے جایا گیا ہے. صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ یہ ایک غیر معمولی صورتحال تھی لیکن انھوں نے خفیہ ادارے کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بھی سراہا صدر کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ وائٹ ہاؤس کے باہر ہوا اور اس پر احسن انداز میں قابو پایا جا چکا ہے یہاں اصل میں فائرنگ ہوئی اور کسی کو ہسپتال بھی لے جایا گیا ہے لیکن مجھے ان کی صورتحال کے بارے میں کچھ معلوم نہیں.

ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ نہیں معلوم نہیں ہے کہ مشتبہ شخص نے ان کے ساتھ ایسا کسی ذاتی عناد کے باعث کیا‘صدر نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس سے میرا کوئی تعلق نہ ہو ایک صحافی نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا اس واقعے سے آپ کو شدید جھٹکا لگا ہے؟انہوں نے کہا کہ کیا مجھے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ مجھے جھٹکا لگا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ دنیا ایسی ہے لیکن یہ دنیا ہمیشہ سے ہی خطرناک تھی یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جو منفرد ہو اگر آپ گذشتہ صدیوں پر بھی نظر دوڑائیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ یہ دنیا ایک خطرناک جگہ رہی ہے، ایک انتہائی خطرناک جگہ اور یہ کچھ عرصے تک ایک خطرناک جگہ رہے گی.انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں بریفنگ روم سے اوول آفس میں لے جایا گیا تھا اس دوران بریفنگ روم کو بھی مقفل کر دیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں