انکوائری میں آئی جی کا اغوا ثابت نہیں ہوا

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں کیپٹن (ر) صفدر کے معاملے پر آئی جی پولیس کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر آرمی کی انکوائری مکمل ہو گئی ہے جس کے بعد رینجرز اور آئی ایس آئی کے متعلقہ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سینئیر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ذرائع کے مطابق انکوائری میں آئی جی کاا غواثابت نہیں ہوا لیکن نامناسب رویے کا ذکرہے۔انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ رینجر آفیسر سےمراد ڈی جی رینجرزنہیں بلکہ متعلقہ بریگیڈئیر ہیں جبکہ آئی ایس آئی آفیسر بھی بریگیڈیر رینک کےہیں۔

سلیم صافی کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر آرمی چیف نے قابل ستائش قدم اُٹھایا ہے جس سے ریاستی اداروں کےاپنے دائرہ کارتک محدودرہنے میں مدد ملے گی۔واضح رہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر آگئی۔ پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز کو ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق مزارِ قائد کی بے حرمتی کے پسِ منظر میں رونما ہونے والے واقع پر آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل ہو گئی۔واقع کی انکوائری آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر کی گئی۔ کورٹ آف انکوائری کی تحقیقات کے مطابق 18 اور 19 اکتوبر کی درمیانی شب پاکستان رینجرز سندھ اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز مزار قائد کی بے حرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی ردِ عمل سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں مصروف تھے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان رینجرز اور سیکٹر ہیڈ کوارٹرز آئی ایس آئی کراچی کے آفیسرز پر مزارِ قائد کی بے حرمتی کے بعد قانون کے مطابق بروقت کارروائی کیلئے عوام کا شدید دباؤ تھا۔ان آفیسرز نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے مدِ نظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سُست روی کا شکار پایا۔رپورٹ کے مطابق اس کشیدہ مگر پُراشتعال صورتحال پر قابو پانے کے لیے ان آفیسرز نے اپنی حیثیت میں کسی قدر جذباتی ردِ عمل کا مظاہرہ کیا۔مہ دار اور تجربہ کار آفیسرز کے طور پر انہیں ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے گریزکرنا

چاہیے تھا جس سے ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں متعلقہ آفیسرز کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ضابطہ کی خلاف ورزی پر ان آفیسرز کے خلاف کارروائی جی ایچ کیو میں عمل میں لائی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں