لائٹ ویٹ چیمپئن خبیب نور نے فرانسیسی صدر کو کھری کھری سنادیں

ماسکو (نیوز ڈیسک) یو ایف سی لائٹ ویٹ چیمپئن خبیب نورماگومیدو نے توہین آمیز بیان پر فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ مکسڈ مارشل آرٹس میں اپنے کیریئرتک ناقابل شکست رہنے والے فاتح خبیب نورما گومیدوف نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے مسلمان اور اسلام مخالف بیان دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اور بھرپور احتجاج کرتے ہوئے فرانسیسی صدر کی تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی ہے جس پر جوتے کا نشان بناہوا ہے۔خبیب نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا،

خداوند کریم اس بری مخلوق اور اس کے تمام پیروکاروں کے چہروں کو بدل دے، جو آزادی اظہار رائے کے نعرے کے تحت ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتے ہیں۔انہوں نے فرانسیسی صدر میکرون کی ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں ان کے چہرے پر بوٹوں کے نشان دیکھے جاسکتے ہیں، اس موقع پر یو ایف سی لائٹ ویٹ چیمپئن نے مزید لکھا کہ ہم مسلمان اپنے پیارے نبی ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، یہ پیار ہماری ماں پاب اور بیوی بچوں سے بھی بڑھ کر ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ فرانس کے صدر کی طرف سے کی جانے والی اشتعال انگیزی لوٹ کر خود اس کی طرف آئے گی کیوں کہ ایسے لوگوں کا اختتام ہمیشہ اللہ سے ڈرادینے والا ہوتا ہے۔اپنے پیغام کے آخر میں خبیب نے قرآن پاک کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یقیناً ایسے تمام لوگ جو اللہ اور اس کے پیغمبر کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، ان کے لیے اس دنیا اور آخرت دونوں میں اللہ کی طرف سے ایک دردناک عذاب ہوگا۔واضح رہے کہ فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مسلسل نفرت انگیز بیانات اور اقدامات سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ ماہ رسوائے زمانہ اخبار چارلی ہیبڈو کی جانب سے ایک مرتبہ پھر توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔اسی دوران فرانسیسی صدر نے ایک تقریب میں اسلام کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بحران میں گھرا مذہب ہے اور یہ تاثر بھی دیا کہ مسلمان فرانس میں علیحدگی پسند جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔خاکوں کی اشاعت کے بعد ایک مقامی

اسکول کے بچوں میں توہین آمیز خاکوں کا پرچار کرنے والے استاد کے قتل کے بعد سے صدر میکرون کے بیان نے فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کی نئی لہر کو جنم دیا جس کے باعث کئی مساجد بند پڑی ہیں اور مسلمانوں پر نفرت انگیز حملے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں