سعودی عرب کا کفیل سسٹم ختم کرنے کااعلان

ریاض(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں کفیلوں کے ہاتھوں پریشان لاکھوں پاکستانیوں کے لیے شاندار خبر سُنا دی گئی ہے ۔ سعودی حکومت اگلے ہفتے کفالت سسٹم کے خاتمے کا اعلان کرنے جا رہی ہے ۔ تاہم اس نظام کا خاتمہ اگلے سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران ہو گا۔ اس اقدام سے 10 لاکھ تارکین وطن کو فائدہ ہونے جا رہا ہے۔ سعودی وزارت برائے انسانی وسائل و سماجی بہبود کی جانب سے اگلے ہفتے کفالت نظام کے خاتمے کا اعلان کر دیا جائے گا۔سعودی گزٹ کے مطابق پُرانے والا کفالت نظام سرے سے ختم کر دیا جائے گا اس کی جگہ سعودی آجروں اور تارکین کے مابین نئی قسم کا

ملازمتی معاہدہ طے پایا کرے گا۔ سعودی عرب میں گزشتہ 7 دہائیوں سے کفالہ کا نظام نافذ ہے، جس کے ختم ہونے کے بعد ملازمین اور مالکان کے درمیان نیا ورک کنٹریکٹ سسٹم لایا جائے گا۔کفالت کے نظام سے غیر ملکی ملازمین کی اکثریت خاصی تنگ تھی اور ان کی جانب سے اس کے خاتمے کا کئی بار مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔نئے نظام کے بعد تارکین کی معیار زندگی خصوصاً رہائشی اور دیگر سہولیات کے حوالے سے بہترہو گا۔ کفالت کے نظام کی تبدیلی کا یہ اقدام سعودی عرب میں اصلاحات متعارف کرانے کے ویژن 2030 ء پروگرام کے تحت کیا جا رہا ہے۔ کفالت سسٹم ختم ہونے کے بعد تارکین ملازمین کو وطن واپسی اور ری انٹری ویزوں کے معاملے میں بڑی آزادی حاصل ہو جائے گی۔ کارکنان کو پاسپورٹ پر خروج کی سٹمپ لگوانے کے لیے کفیل کی اجازت کی ضرورت نہیں ہو گی اور وہ اپنے کفیل کی مرضی کے بغیر بھی نئی ملازمت حاصل کر سکے گا۔اس کے علاوہ کارکنان اپنی نقل و حرکت میں بھی آزاد ہوں گے۔ کفیل انہیں کسی اور شہر آنے جانے یا تفریحی سرگرمیوں سے نہیں روک پائیں گے۔نئے نظام میں کارکنان کسی آجرکو چھوڑ کر دوسرے مالک کے پاس بھی ملازم کر سکیں گے۔ سعودی عرب میں 7 دہائیوں سے نافذ کفالہ کا نظام غیر ملکی کارکن اور آجر کے مابین تعلقات کو کنٹرول کرتا ہے، نظام کے تحت مزدور ریاست میں پہنچنے کے بعد معاہدے کی شرائط کے مطابق اپنے کفیل کے لیے کام کرنے کا پابند ہوجاتا ہے اور وہ اپنی کفالت کی منتقلی کے بغیر دوسروں کے ساتھ کام کرنے کا حقدار نہیں۔

اخبار نے کہا کہ اس دوران کفالت کے نظام میں متعدد تبدیلیاں آئیں جس کا مقصد انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دونوں فریقوں کے طرز عمل اور مالی حقوق کی حفاظت کرنا تھا، اخبار نے مزید کہا کہ بڑی تعداد میں مالکان نے اس سسٹم کی بہت سی شقوں کا غلط استعمال کیا جس کے نتیجے میں بین الاقوامی تنظیموں نے اس نظام کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔کفالہ کے نظام کی بہت زیادہ نفی کی گئی اور اس نے بیرونی طور پر ریاست کے تشخص پر برا اثر ڈالا بلکہ ریاست میں ملازت کے مواقعوں پر بھی بری طرح اثرانداز ہوا کیونکہ کچھ اسپانسرز نے اپنے ذاتی فوائد کے لیے اس کا

غلط استعمال ہوا ہے، کفالت کے نظام کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اس نے تجارتی ویزا کے لیے بلیک مارکیٹ کو پھلنے پھولنے کا راستہ فراہم کیا۔دوسری طرف توقع کی جاتی ہے کہ کفالت کے نظام کے خاتمے سے سعودی لیبر مارکیٹ میں بہت سے فوائد حاصل ہوں گے جبکہ شہریوں کی جانب سے تارکین وطن محنت کشوں کے مابین مسابقت کی حمایت کی جائے گی، دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ باصلاحیت افرادی قوت کے لیے کام کرنے کے ماحول کو بہتر بنانے کے علاوہ مختلف ممالک سے انتہائی قابل اور بہترین صلاحیت کے حامل تارکین وطن کو ملازمت کے لیے راغب کیا جا سکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں