ہر غریب کو گھر بنانے کیلئے کتنے لاکھ روپے دوں گا جس سے انقلاب آئے گا، وزیراعظم نے بڑااعلان کردیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ایک نجی ٹی وی چینل پر تفصیلاً انٹرویو دیا۔اس انٹرویو میں جہاں ملکی سیاست اور دفاع سے لے کر معیشت تک کئی موضوع زیربحث آئے وہاں عمران خان نے غریب لوگوں کو پچاس لاکھ گھر دینے والے منصوبے پر بھی روشنی ڈالی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اس اسکیم کے تحت ہر شخص کو ترین لاکھ روپے دیں گے تاکہ وہ اپنا گھر بنا سکیں۔اس کے علاوہ ہم نے چیف جسٹس صاحب کی مدد سے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے تحت اب کم تنخواہ والے یا مزدور لوگ بھی آسان شرائط پر بینکوں سے قرضہ لے کر اپناگھر بنا سکیں گے۔

وزیر اعظم نے چیف جسٹس پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت اب لوگ آسانی سے اپنا گھر بنا سکیں گے۔ہم نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ جو بھی شخص قرضہ لینے آئے گھر بنانے کے لیے انہیں پانچ سال کی مد تک پانچ فیصد سود پر قرضہ دیا جائے اس سے زیادہ سود ہرگز نہ لگایا جائے اور اگر اس سے بھی آگے بڑھا تو وہ سات فیصد سود تک جا سکتا ہے جو قرض لینے والے ادا کریں گے اور اگر اس سے سود کی مد آگے بڑھے کی تو وہ گورنمنٹ ادا کرے گی۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپ یقین کریں کہ یہ ایک ایسا پراجیکٹ ہے کہ اس سے انقلاب آ جائے گا۔کیونکہ ہر شخص کا خواب ہوتا ہے کہ اس کی چھت اپنی ہو یعنی وہ اپنے گھر میں رہے اور ہم ان کا یہ خواب پچاس لاکھ گھر بنا کر پورا کریں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جس قدر مہنگائی اور حالات ہیں ایک عام غریب مزدور شخص کے لیے گھر بنانا بہت مشکل ہے اور یہ حکومتی پراجیکٹ عوام کی یہ مشکل آسان کر دے گا۔جو لوگ کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں وہ جب اپنا گھر قرضہ لے کر بنا لیں گے تو وہی کرایہ جو وہ دے رہے ہیں وہ قسطوں میں چلا جائے گااور گھر ان کا اپنا ہو جائے گا۔دوسری جانب آج عیسی خیل میں تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ لوگ سوال پوچھتے ہیں کہ عثمان بزدار کو کیوں وزیراعلیٰ بنایا، جو لوگ لندن میں علاج کروائیں انہیں کیسے پسماندہ افراد کا احساس ہو گا، عثمان بزدار کا تعلق پسماندہ علاقے سے ہے، انہیں عوامی مسائل کا

ادراک ہے، 2 ، 3 شہروں پر پیسہ لگانے سے کوئی قوم ترقی نہیں کرتی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کا اصول تھا کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں، طاقتور اور کمزور دونوں پر قانون کا یکساں اطلاق ہو، قانون کی بالادستی کا مطلب کمزور کو اوپر اٹھانا ہے، میں نے یہاں کے حالات دیکھے ہیں، میں نے یہاں کے حالات دیکھے ہیں، جہاں ظلم ہو وہاں اللہ کی برکت نہیں آتی، کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم اور ناانصافی کا نہیں، آئی جی پنجاب کو ہدایت کرتا ہوں کہ تھانوں میں غریبوں پر ظلم نہیں ہونا چاہیے۔ کمزور بیچارے جیلوں میں ہیں اور بڑے چور لندن میں ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب لوگ کہتے تھے کھلاڑی کیسے سیاست کرے گا تو میانوالی میرے ساتھ کھڑا ہوا، تحریک انصاف کو پہلی نشست یہاں سے ملی، آپ لوگوں کو تھوڑا صبر کرنا ہے پاکستان دنیا کا طاقتور ملک بنے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں