سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کا کراچی واقعے کو چادر چاردیواری کی پامالی کہنا مذاق ہے

لاہور(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کا صفدر کی گرفتاری کو چادر چاردیواری کی پامالی کہنا مذاق ہے، جس میں حاملہ خاتون بھی پولیس گردی کا نشانہ بنی۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ چادر اور چاردیواری کی حرمت کو پامال کرنے کا بدترین واقعہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس گردی تھی، بےگناہ لوگ جن میں حاملہ خاتون بھی شامل تھیں پولیس گردی کا نشانہ بنیں۔صفدر کی گرفتاری کو چادر اور چار دیواری کی پامالی کہنا تو مذاق ہے خصوصاْ اس گروپ کی طرف سے جو ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار ہے۔

اسی طرح نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے سی سی ٹی وی فوٹیج پر اپنے ردعمل مٰیں کہا کہ ایک خاتون کے کمرے میں دروازہ توڑ کر زبردستی گھس آنا جب وہ سو رہی ہو، کیا انتقام کی آگ واقعی اتنا اندھا کردیتی ہے کہ انسان اپنے ہوش و حواس کھو بییٹھے؟ کونسی ریاست اپنی ہی بیٹیوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتی ہے؟ مافیا کون ہے۔ریاست کے اوپر ریاست کیا ہوتا ہے، آج سب کے سامنے ہے۔ دوسری طرف سندھ حکومت نے کیپٹن ر صفدر کی گرفتاری اور رہائی کے واقعہ سے متعلق تحقیقات کیلئے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی وزیرتعلیم سعید غنی کی سربراہی میں بنائی گئی ہے۔ کمیٹی کو 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں مریم نوازشریف کے کمرے پر دھاوے کی فوٹیج سامنے آنے پروزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ہے۔انہوں نے کہا عمران صاحب یہ فوٹیج آپ کی لاقانونیت، بے شرمی اور سیاسی انتقام کا ناقابل تردید ثبوت ہے، استعفیٰ دیں ۔عمران صاحب یہ ہے آپ کا اصل گھناونا چہرہ جو ماوں، بہنوں، بیٹیوں کی عزت سے واقف نہیں، استعفیٰ دیں ۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح کمرے کا دروازا توڑا گیا، استعفی دیں ۔ترجمان ن لیگ نے کہا ایک خاتون کے کمرے پر دھاوا بولا گیا جس کی گرفتاری کے وارنٹس بھی نہیں تھے، استعفی دیں ۔ایک خاتون کی چادر اور چار دیواری کی بے حرمتی کرنے والواں کو شرم آنی چاہے ، استعفی دیں ۔اس اوچھی اورغیرقانونی حرکت میں ملوث ہر کردارسے حساب لے کر رہیں گے ۔قوم کو بتایا جائے کہ کیوں عمران صاحب کے حکم یہ غنڈہ گردی ہوئی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیاگیا ۔ فوٹیج کی روشنی میں واقعہ میں ملوث مجروں کے نام منظر عام پر لائے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں