ایف اے ٹی ایف میں سعودی عرب کے پاکستان مخالف ووٹ دینے کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

لاہور (نیوز ڈیسک) ) پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) ایکشن پلان کے حوالے سے سعودی عرب کے کردار سے متعلق بعض میڈیا رپورٹس کو جھوٹی اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔جمعرات کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک بین الاقوامی اہمیت کے تمام معاملات پر ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کی بہت قدر کرتا ہے اور اس قسم کے بے بنیاد اور جھوٹے پروپیگنڈے کو

سختی سے مسترد کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری کا ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان کا اسرائیل اور مشرق وسطیٰ سے متعلق واضح موقف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بوسنیا کے صدر کا دورہ ری شیڈول ہو رہا ہے، حتمی تاریخ کا اعلان بعد میں کریںگے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ چین مین طلبہ ویزے سے متعلق پابندی صرف پاکستان کیلئے نہیں، تمام ممالک کیلئے ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کی کانفرنس مجازی طور پر روس میں منعقد ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جلال آباد بھگدڑ کے متاثرین کے اہلخانہ سے بھرپور ہمدردی کرتے ہیں۔ بھگدڑ پاکستانی قونصل خانے سے 5 میل دور ایک سٹیڈیم میں مچی۔ سٹیڈیم کے سارے انتظامات صوبائی افغان انتظامیہ دیکھ رہی تھی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے حوالے سے خبر بے بنیاد اور کم علمی پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان اپنے برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس طرح کے مذموم پروپیگنڈے کو مسترد کرتا ہے’۔خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے 21 اکتوبر سے 23 اکتوبر کے درمیان ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا چاہیے۔پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی تعاون (ایم ایل اور ٹی ایف) کے خلاف عالمی وعدوں اور معیار تک پہنچنے کے لیے اسلام آباد کی کارکردگی کی بنیاد پر ہوگا۔ایف اے ٹی ایف پلانری اجلاس اس سے قبل جون میں شیڈول تھا لیکن عالمی وبا کووڈ-19کے باعث صحت کے سنگین

خطرات کے درپیش مالیاتی جرائم کی روک تھام کے عالمی ادارے نے تمام جائزے اور ڈیڈلائنز عارضی طور پر ملتوی کردی تھیں جس سے اسلام آباد کو بھی سانس لینے کا موقع ملا تھا۔پیرس سے تعلق رکھنے والی اس تنظیم نے جائزے کے عمل کو بھی عمومی طور پر روک دیا تھا جس سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے مزید 4 ماہ کا وقت مل گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں