نواز شریف کو خاص طریقے سے باہر بھیجا گیا اب وہ ہر حد عبور کرگئے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نوازشریف بہت خاص آدمی ہیں، جنہیں ایک خاص طریقے سے جیل سے نکالا گیا، خاص طریقے سے ان کا علاج کیا گیا، خاص طریقے سے پاکستان سے باہر بھجوادیا گیا، باہر جانے کے بعد جنہوں نے انہیں بھجوایا اب انہیں مزے تو آرہے ہوں گے، کہ وہی آدمی جس پر انہوں نے ایک بار پھر اعتبار کیا، اور اس کو پاکستان سے باہر بھجوایا وہ اب ان کے لیے کس طرح کے حالات پیدا کر رہا ہے، ان خیالات کا اظہار اینکر پرسن عمران ریاض خان نے کیا۔تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو باہر بھجوانے والے اس کا

جواب دیں، اور انہیں باہر بھجوانے پر دلیل دیں، کیوں کہ سابق وزیراعظم باہر بیٹھ کر ایک ایک گھنٹہ تقریر کرتے ہیں، اور پاکستان کے اداروں کو برا بھلا کہتے ہیں، ان پر انگلی اٹھاکر انہیں نشانہ بناتے ہیں، پاکستان کے آرمی چیف پر براہ راست چڑھائی کردینا،ان کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہنا کہ وہ اداروں کو استعمال کررہے ہیں،عدلیہ پر زور دے رہے ہیں،یہ کہنا کہ انہوں نے حکومت بنائی، اس کو بار بار کہنا اور عوام میں اس چیز کو نمایاں کرنا،عوام کو فورسز کے خلاف اکسانا پاکستان میں جرم ہے لیکن نوازشریف دھڑلے سے یہ جرم کر رہے ہیں،اب وہ پاکستان کے ہر شہر میں ہر جلسے میں ایسے ہی بات کریں گے۔اینکر پرسن نے کہا کہ نوازشریف کی تقریر کو میڈیا پر نہیں سنوایا جاسکتا، کیوں کہ پیمرا کی طرف سے ایسا کہا گیا ہے، اور یہ اس لیے کہا گیا کیوں کہ وہ مفرور اور اشتہاری ہیں، لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی آواز کو لوگوں تک پہنچایا گیا، جہاں بے شمار لوگوں نے ان کی تقریر سنی، بہت سارے لوگوں نے جلسہ گاہ میں بھی سنی، جس کے بعد ان کی تقریر کے چند حصے کاٹ کر واٹس ایپ گروپ میں ڈالے گئے اور انہیں وائرل کیا گیا، جن میں انہوں نے بے شمار قابل اعتراض باتیں کیں، جن سے اندازہ کیا جاسکتا ہے نوازشریف اقتدار سے باہر نکلنے کے بعد کس انتہا تک چلے گئے ہیں،اور احتساب کی وجہ سے وہ کس قدر تکلیف میں ہیں، جس کی وجہ سے وہ کس حد تک پاکستان کے اداروں پر چڑھائی کر چکے ہیں، جہاں وہ پاکستان کی فوج کے سپہ سالار کو باقاعدہ مخاطب کرکے ان کی توہین کر رہے ہیں،

حالانکہ پاکستان کے آئین میں یہ گنجائش نہیں ہے کہ عدلیہ یا دیگر سیکیورٹی اداروں پر اس طرح سے تنقید کی جاسکے۔واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے گوجرانوالہ جلسے میں اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کو خوب للکارا۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ جلسے نے یہ پیغام دیا ہے کہ دھاندلی سے آئی حکومت کو اب جانا ہوگا۔گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے جلسے سے مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر خوب تنقید کی اور کہا ہمیں سسلین مافیا کہا گیا۔ مافیا تو حکومت میں بیٹھا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کرپشن کا راگ

الاپتے ہیں، جب ان کی کرپشن کی داستانیں عام ہوں گی تو لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔مریم نواز نے عاصم باجوہ پر بھی تنقید کی اور انہیں چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے عہدے سے ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا۔چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب میں کہا کہ عمران خان کے گھبرانے کا وقت آچکا ہے، تیرکمان سے نکل چکا ہے، تحریک شروع ہوچکی ہے۔بلاول نے کہا کہ پارلیمان کو ربر اسٹیمپ میں تبدیل کیا جا رہا ہے، فیٹف بل دھاندلی سے پاس کروایا گیا۔ کوئی کرپٹ ہے تو یہ سلیکٹڈ حکومت کرپٹ ہے۔ اب سلیکٹرز کو لاڈلا لاڈلا کھیلنا بند کرنا ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا

کہ مودی نے کشمیر پر حملہ کیا، عمران روتے رہے۔ آج مودی گجرات کے قصائی سے کشمیرکا قصائی بن گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کشمیر کے سفیر بنیں گے، عمران خان کلبھوشن کے وکیل بن گئے، راتوں رات سب سے چھپا کر کلبھوشن کیلئے آرڈیننس نکالا گیا۔بلاول نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ نے جمہوریت اور معیشت کا جنازہ نکال دیا، عمران کہتے ہیں میں جمہوریت ہوں، توسنیں آپ کٹھ پتلی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کو ہمارے پیج پر آنا پڑے گا، ورنہ جانا پڑے گا، پیپلزپارٹی آخری لڑائی کیلئے تیارہے، اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل

الرحمان نے بھی جلسے سے خطاب میں کہا کہ جمہوریت کی صبح طلوع ہونے والی ہے، جمہوریت پسند قوتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔انہوں نے کہا انشاء اللہ حکومت آنے والا دسمبر نہیں دیکھے گی، جعلی حکمران کو اقتدار کے تخت پر بٹھانے کا ذمہ دار کون ہے۔ سلیکٹڈ کی کارکردگی پر سلیکٹرز بھی شرمندہ ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم نے پہلے دن ہی کہا تھا آپ کسی کے ایجنٹ ہیں، آج بین الاقوامی ادارے آپ کا بجٹ تیار کررہے ہیں، آپ نےکوئی قانون سازی کی تو فیٹف کے دباؤ پر کی۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی سیاست کو کسی کے ہاتھ میں یرغمال نہیں دیکھنا

چاہتے، عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، اگریہ سلیکٹڈ ہیں تو کوئی تو سلیکٹر بھی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ جعلی حکمران کو اقتدار کے تخت پر بٹھانے کا ذمہ دار کون ہے؟ سلیکٹڈ کی کارکردگی پر سلیکٹرز شرمندہ ہیں یا نازاں؟سربراہ پی ڈی ایم نے کہا جعلی حکمران کی اسمبلی میں نئی قانون سازی کی جارہی ہے، سندھ کے جزائر پر آرڈیننس آئین کے خلاف ہے، ہم سب کو مل کر ملک، آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے۔دوسری جانب پی ڈی ایم کے جلسے میں اپوزیشن نے کورونا ایس اوپیز کی دھجیاں اڑادیں۔ نہ ماسک، نہ گلوز، سماجی دوری کا اصول تو بری طرح پامال کیا۔جلسے سے قبل تحریری معاہدہ کیا گیا تھا کہ کورونا ایس او پیز کا خیال رکھا جائےگا، مگر کارکنان تو کارکنان، پارٹی قائدین نے بھی معاہدے کا پاس نہ رکھا۔ نشستیں بھی قریب قریب لگائی گئیں۔گوجرانوالہ جلسے میں شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، میاں افتخار اور دیگر میزبانی کے فرائض ن لیگ نے سنھبالے۔ خرم دستگیرنے اسٹیج سیکریٹری کے فرائض انجام دیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں