شہباز شریف کیخلاف شواہد نہ مل سکے، نیب کا اہم ترین کیس کی انکوائری بندکرنے کافیصلہ

لاہور(نیوز ڈیسک) نیب نے شہباز شریف کے خلاف 12 پلاٹوں کی انکوائری بند کرنے کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا۔تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے خلاف 12 پلاٹوں کی انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے نیب نے ریفرنس احتساب عدالت میں فائل کردیا ہے۔نیب کی جانب سے دائر کئے گئے ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ ایل ڈی اے بلڈنگ میں آتشزدگی کے باعث تمام ریکارڈ جل کر خاکستر ہوچکا ہے، شہباز شریف پر جو الزامات لگائے گیے وہ (قابل تحقیق) ٹریس ایبل نہیں ہیں، اور ان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے، جب کہ انکوائری میں نامزد میاں عطااللہ اور میاں رضا عطا اللہ سمیت متعدد افراد وفات پا چکے ہیں۔

نیب ریفرنس میں بتایا گیا کہ سابق وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کے خلاف من پسند افراد کو 12 پلاٹ دینے سے متعلق انکوائری 20 سال سے التوا کا شکار تھی، نیب لاہور نے سابق وزیراعلیٰ سمیت دیگر کے خلاف جون 2000 میں انکوائری کا آغاز کیا تھا، ایل ڈی نے 1978 میں موضع نواں کوٹ کی زمین گلشن راوی سوسائٹی کیلئے حاصل کی، اس کے عوض دس مرلہ کے پلاٹ فراہم کرنا تھے، اور من پسند افراد کو خلاف قانون ایک ایک کنال کے پلاٹ دیے گئے، نیب نے تفتیش شروع کیں تو مبینہ طور پر پلاٹوں کی منسوخی کا حکم دے دیا گیا۔انکوائری میں نامزد میاں عطاء اللہ اور میاں عطا رضا بھی وفات پاچکے۔ اسی طرح گزشتہ روز منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور نے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی نہیں تعاون کیا اور نہ ہی کسی سوال کا جواب دیا جبکہ ان کے مختلف تحریری جوابات میں تضاد پایا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب )نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف سے کی گئی تفتیشی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ، اسپیشل پراسکیوٹر نیب بیرسٹر عثمان جی راشد چیمہ نے رپورٹ احتساب عدالت میں پیش کی۔نیب رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیشی افسروں سے کوئی تعاون نہیں کیا، لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے حاصل غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی سے متعلق شہباز شریف کے ڈکلیئرڈ اثاثوں میں کوئی ذکر نہیں ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ وہ غیر ملکی قرضوں کی 4 ہزار پانڈ ماہانہ قسط کس ذریعے سے ادا کرتے رہے ہیں اور غیر ملکی بنک کے قرضے کی ادائیگی سے متعلق کوئی دستاویز بھی پیش نہیں کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں