مریم نواز کا عاصم باجوہ سے سی پیک کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

لاہور (نیوز ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ سے سی پیک کی چئیرمین شپ سے بھی مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ معاون خصوصی کے عہدے سے اسعتفیٰ معنی نہیں رکھتا۔عاصم باجوہ سی پیک اتھارٹی کی چئیرمین شپ سے بھی استعفیٰ دیں۔مریم نواز نے کہا کہ آپ کو نہ صرف سی پیک اتھارٹی کی چئیرمین شپ سے اپنا استعفیٰ دینا یو گا بلکہ تین بار منتخب وزیراعظم اور ان کی بیٹی کی طرح خود کو قانون کے حوالے کرنا ہو گا۔مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف تمام

مقدمات سیاسی تھے مگر اس کے باوجود انہوں نے عدالتوں کا سامنا کیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے بعد میڈیا مجبور ہوا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے خاتون راہنما سے مریم نواز کہنے پر مریم نواز نے کہا کہ والدہ کے انتقال اور والد (نواز شریف) کی طبیعت خراب ہونے اور پھر ان کے بیرون ملک معالج کی روانگی تک میں خوف میں مبتلا تھی کہ میرے کچھ کہنے سے کہیں والد پر کوئی سختی نہ آجائے. انہوں نے کہا کہ جب میرے والد کی حالات زیادہ خراب ہوئی تو حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور تب میں بھی خود کچھ دیر کے لیے خاموش رہی کیونکہ میری وجہ سے سابق وزیراعظم کی زندگی آزمائش میں آئے‘مریم نواز نے کہا کہ ہمارا مقابلہ انتہائی کم ظرف لوگوں سے ہے جنہیں رشتوں کی پاسداری کا لحاظ نہیں ہے اور وہ صرف انتقام کی آگ میں جل رہے ہیں. نون لیگی نائب صدر نے کہا کہ نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنا حکومت کی مجبوری بن گئی تھی تاہم اس میں کسی ڈیل کا کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو نواز شریف سے ہمدردی نہیں تھی بلکہ وہ جانتے تھے کہ اگر سابق وزیراعظم کو کچھ ہوا تو وہ حالات نہیں سنبھال سکیں گے. مریم نواز نے کہا کہ دراصل حکومت ممکنہ نئائج سے خوفزدہ ہوگئی تھی روانگی سے قبل نواز شریف کے پلیٹلیٹس سے متعلق سوال کے جواب میں راہنما مسلم لیگ (ن) نے نیب کو جب نواز شریف کی طبی رپورٹ ملی تو انہیں تشویش ہوئی اور وہ زبردستی انہیں سروسز ہسپتال لے گئے جہاں سرکاری ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کے ٹیسٹ لیے تو نتائج تشویشناک تھے لیکن وزیراعظم عمران خان کو یقین نہیں آیا اور انہوں نے اپنا ڈاکٹر بھیجا اور ساتھ ہی صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد بھی ہسپتال میں رک گئیں کیونکہ انہیں اندازہ تھا میرے والد کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی.

اپنا تبصرہ بھیجیں