گوجرانوالہ میں مریم نواز کی تقریر کے بعد کیا ہونیوالاہے،لیگی رہنما کی تقریر کو فیصلہ کن قرار دیدیا گیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) 16 اکتوبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے زیر اہتمام ہونے والے گوجرانوالہ جلسے میں مریم نوا زکی تقریر فیصلہ کرے گی کہ انہوں نے اگلے جلسوں میں جائیں گی یا پھر جیل جانا ہے ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کیا ۔ نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عقلمندی کی کہ اپوزیشن کو جلسے کی اجازت دی ، تاہم دھرنے سے متعلق کو ئی فیصلہ نہیں ہوا ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی جلسے میں شرکت کے لیے وزیر آباد سے چند لوگ لے کر آئیں گے ،

تاہم گوجرانوالہ جلسے میں مریم نوا زکی تقریر فیصلہ کرے گی کہ انہوں نے اگلے جلسوں میں جانا ہے یا جیل جانا ہے ۔عارف حمید بھٹی نے کہا کہ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان فی الحال پوری رقم نہ ملنے پر ناراض ہیں اور انہوں نے لندن میں فون کر کے کہا ہے کہ طالب علموں کو لانے اور کھانے پینے کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا ۔دوسری جانب نجی ٹی وی کو انٹرویو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ والد کی دل کی سرجری ہوگی اور کوئی خطرہ نہ ہوا تو وہ وطن واپس آجائیں گے، ان کا علاج پاکستان میں نہیں ہوسکتا تھا، نوازشریف لندن میں علاج کرارہے ہیں، اسپتال میں داخل کرانا ضروری نہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ بالکل واضح ہے، انہوں نے جو سوال کیے ہیں وہ سوال کرنا غداری نہیں، انہوں نے جو سوال کیے ہیں ان کا جواب دینا ہوگا، ڈیل ہوتی تو معاملات اس نہج پر نہ آتے، کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور میرے والد کے بیانیے کو غلط کہنے والے خوداپنا معائنہ کرائیں۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کا شاندار سیاسی کیریئر ہے، اب وہ پاکستان کیلئے کھڑے ہوئے ہیں، حکومت نے نواز شریف کو ہمدردی میں نہیں اپنے آپ کو بچانے کے لیے باہر بھیجا۔بغاوت کے مقدمے سے متعلق مریم نواز کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرانے والا پی ٹی آئی کا کارکن تھا اور اس کا مجرمانہ ریکارڈ بھی ہے، آزاد کشمیر کے وزیراعظم پر غداری کا الزام لگا دیا گیا، کیا سوچ کر یہ کیا گیا؟ غداری کا پرچہ کاٹنے کی اجازت وزیراعظم آفس سے لی گئی۔ان کاکہنا ہے کہ پچھلے کچھ برسوں میں ن لیگ کے ساتھ جو زیادتیاں کی گئیں اس کی مثال نہیں ملتی، اس حکومت میں ن لیگ کے ساتھ جو زیادتیاں ہورہی ہیں، ایسی تو مشرف دور میں نہیں ہوئیں، ن لیگ میں کوئی تقسیم نہیں، بس سوچ کا فرق ہے، پوری ن لیگ نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں