دشمن چاہتے ہیں پاکستان میں فرقہ ورانہ فسادات پھیلیں،مولاناطاہر اشرفی

لاہور (نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی نے مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ ملک دشمنوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تشددپھیلانےوالےاسرائیل اوربھارت کےایجنٹ ہیں، حکومت اورعلماء نےمل کربھارتی سازش ناکام بنائی۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھاکہ سندھ حکومت کو مولانا عادل کو سکیورٹی فراہم کرنی چاہیئے تھی، مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ ملک دشمنوں کی سازش ہے۔دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات اور انتشار پھیلے،ملک دشمنوں نےپہلے بھی مختلف مواقع پرامن وامان کوخراب کیا۔مولانا طاہراشرفی نے کہا کہ بھارت کوافغانستان

میں شرمندگی کاسامناکرنا پڑا جس کا بدلہ اب بھارت افغان سرزمین کوپاکستان کیخلاف استعمال کرکے چکاناچاہتا ہے۔ ،انہوں نے کہا کہ علما پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کےمحافظ ہیں، وفاقی وزیرداخلہ اعجازشاہ سےبھی رابطہ ہواہے، آئندہ کیلئےلائحہ عمل طےکریں گے۔مولاناطاہراشرفی کا مزید کہنا تھا کہ یونین کونسل کی سطح تک مذہبی آہنگی کونسل قائم کریں گے، شرپسندی پھیلانےوالوں کےخلاف نرمی نہیں برتی جائے گی، نفرت اور تشددکے بیج بونے والےاسرائیل اوربھارت کےایجنٹ ہیں۔دوسری جانب گزشتہ روز کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں شہید کئے جانے والے شیخ الحدیث اور مہتمم جامعہ فاروقیہ مولانا عادل خان پر حملے کی دوسری سی سی ٹی فوٹیج پولیس نے حاصل کرلی ہے، سی سی فوٹیج میں مولانا عادل خان کی گاڑی قتل سے پہلے آتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ملزم موٹرسائیکل پر مولانا عادل کی گاڑی کا تعاقب کررہا ہے، اس نے پینٹ شرٹ اور کالے رنگ کا ہیلمٹ پہن رکھا ہے، یہ وہی ملزم ہے جو فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کو لے کر فرار ہوا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا عادل کا تعاقب کورنگی دارالعلوم سے کیا گیا، جہاں سے وہ مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد 7 بج کر 20 پر روانہ ہوئے، اور ان پر فائرنگ 7 بج کر 40 منٹ پر کی گئی۔دوسری جانب مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعے پر ایڈیشنل آئی جی کراچی کی سربراہی میں اعلی افسران کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، جس میں ڈسٹرکٹ پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلجنس افسران شریک ہوں گے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے کی حتمی کارروائی اہل خانہ مشاورت کے بعد کی جائے گی، اور اجلاس میں واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی یا تھانے میں درج کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں