سعودی عرب نے ایک اور شعبے سے غیر ملکیوں کو نکالنے کا فیصلہ کرلیا

مکہ مکر(نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں گزشتہ دو سال کے دوران مقامی آبادی کو روزگار دلانے کے لیے لاکھوں غیرملکی کی ملازمتیں ختم کر کے انہیں مملکت سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ چونکہ سعودی عرب میں سب سے زیادہ غیر ملکی ملازمین پاکستانی ہیں اس لیے سعودائزیشن کے نتیجے میں سب سے زیادہ وہی بے روزگار ہوئے ہیں۔ اب ایک بار پھر ہزاروں پاکستانیوں کی اہم شعبوں سے چھُٹی کرا دی گئی ہے۔سعودی حکومت نے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں بھی سعودائزیشن کا اعلان کر دیا ہے۔سعودی وزیر ٹرانسپورٹ صالح الجاسر نے بتایا ہے کہ ٹرانسپورٹ اور ٹیکسی ایپلی کیشن میں 45 ہزار سعودیوں کی

بھرتی کی جائے گی۔ جس کے باعث مزید ہزاروں پاکستانی بے روزگار ہو جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں ٹیکسی ایپلی کیشن کی سعودائزیشن مکمل ہوجائے گی۔سعودی خواتین اور طالبات ٹرانسپورٹ اور رینٹ اے کار میں اپنی خدمات انجام دے سکتی ہیں۔اس سلسلے میں چار اداروں کے ساتھ معاہدے کر لیے ہیں جس کے تحت 6 لاکھ سعودی شہری اور مقیم غیرملکی ٹیکسی ایپلی کیشن گائیڈنس پروگرام میں کام کریں گے-واضح رہے کہ چند روز قبل سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے نجی اداروں میں کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اسامیاں سعودیوں کے لیے مختص کردی ہیں۔ جس کے باعث ان اداروں سے پاکستانیوں سمیت ہزاروں غیر ملکیوں کی نوکریاں ختم ہو جائیں گی۔وزیر افرادی قوت احمد الراجحی نے بتایا کہ یہ فیصلہ مقامی نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی خاطر کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق ان تمام نجی اداروں پر ہو گا جہاں ملازمین کی تعداد پانچ یا اس سے زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ، ایپلی کیشن پروگرامنگ، کمیونیکیشن کی ٹیکنیکل اسامیوں، ٹیکنیکل اسسٹنس اور اینالیسس پر یہ فیصلہ لاگو ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں