نواز شریف کی اداروں کیخلاف تقریر، غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلئے پولیس خود میدان میں آگئی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عام طور پر غداری کے مقدمے میں حکومت پاکستان مدعی بنتی ہے، یہ پہلی دفعہ سنا ہے کہ پولیس نے خود مقدمہ درج کرلیا، تاہم نوازشریف کی تقریر یقینی طور پر اداروں پر حملے کی طرز پر تھی ، ان خیالات کا اظہار صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کیا۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ غداری کے مقدمے میں مزید ملزمان کو بھی نامزد کردیا گیا، معلوم نہیں انہوں نے بھی ایسی ہی تقریریں کی ہیں، یا صرف نوازشریف کی تقریر سنی ہے،دیگر رہنماؤں کو اس مقدمے میں نامزد کرنے والوں کے پاس شاید ایسا کوئی مواد ہو کہ جس سے وہ غداری کے مرتکب ہوئے،

تاہم غداری کے مقدمات کا سیاستدانوں کے خلاف اندراج ہونا کوئی اچھا شگون نہیں، ان معاملات کو سیاسی طور پر ہی حل کیا جاناچاہیئے تھا، لیکن کسی بھی سیاستدان کو پاکستان کی سلامتی کے اداروں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔سینئر تجزیہ کار نے بتایا کہ عام طور پرآئین کے آرٹیکل 6کی خلاف ورزی کی وجہ سے غداری کے مقدمات ہوتے تھے، ہم نے دیکھا ہے کہ آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج کرنے سے ہمیشہ سیاسی حکومتیں گریز کرتی ہیں، بشرطیکہ کسی نے پاکستان کے خلاف بہت بڑا زہر اگلا ہوا، تو اس کے خلاف شواہد کی روشنی میں مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ لاہور کے شاہدرہ پولیس اسٹیشن میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں 120 اے اور بی 121 اے اور بی ، 123 اے اور بی ، 124 اے اور بی و دیگر دفعات لگائی گئی ہیں۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے 30 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ملکی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی۔ نواز شریف کی تقریر مریم نواز اور راناثنااللہ سمیت تمام سیاسی قیادت نے سنی اور اس کی تائید کی، نواز شریف بھارتی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ۔ ان کی تقاریر کا مقصد پاکستان کو غنڈہ ریاست قرار دلانا ہے۔نواز شریف کی تقریر سے پاکستان کا امیج متاثر ہوا۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست مسترد کردی۔ درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، درخواستگزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف نے اپنی 20 ستمبر کی تقریر میں ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں