وزیراعظم حکومت کیسے چلارہے ہیں ، دکاندار نے چینی کی پلیٹ توڑکر دلچسپ مثال دیدی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ڈھائی سال ہو گیا،اس عرصے کے دوران موجودہ حکومت کو کئی چینلجز کا سامنا کرنا پڑا،مہنگائی اس قدر بڑھ گئی کہ وہ لوگ بھی عمران خان کے خلاف بولنے لگ گئے جو کئی سالوں سے انہیں سپورٹ کر رہتے تھے۔لیکن ابھی بھی وزیراعظم عمران خان کے کچھ سپورٹرز انہیں بھرپور اندا زمیں سپورٹ کرتے ہیں،کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ملک جس حالت میں عمران خان کے حوالے کیا گیا تھا،ایسے میں اتنی جلد حالات کا ٹھیک ہونا ممکن نہیں۔ایک دکاندار کی جانب سے حکومت کی کارگردگی کے حوالے سے مثال پیش کی گئی ہے۔

دکاندار نے کانچ کی پلیٹ زمین پر پھینکی جو ٹوٹ گئی، شہری نے بکھری ہوئی پلیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو پاکستان اس حالت میں دیا گیا تھا،آپ بتائیں کیا اس پلیٹ کو دوبارہ جوڑنا آسان ہے؟۔عمران خان کو پاکستان کے ٹکڑے ٹکرے کر کے کہا جا رہا ہے کہ اس کو ٹھیک کرو۔یہ 70 سال میں ٹوٹا ہے،700 سال میں جڑے گا۔یہ کام دو چار سال میں ٹھیک نہیں ہونے والا۔میں نے ایسی مثال پیش کی ہے جو سب کی سمجھ میں آ سکتی ہے،پاکستان توڑ کر عمران خان کے حوالے کیا گیا۔عمران خان کو ٹکڑوں کی صورت میں پاکستان دے کر کہا جاتا ہے کہ اس کو جوڑو، نظام اور یہ ادارے سب کچھ توڑ کر عمران خان کے حوالے کیے گئے ہیں۔شہری نے مزید کہا کہ حکومت کی کارگردگی سے میں بھی خوش ہوں اور میرا اللہ بھی خوش ہے۔۔دوسری جانب انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپنین ریسرچ کے سروے میں 27 فیصد افراد نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کر دیا۔24 فیصد افراد پی ٹی آئی کے حامی ہیں جبکہ 11فیصد نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کے حق میں رائے دی۔ سروے میں شریک افراد میں سے 22 فیصد نے بے روزگاری کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دے دیا جبکہ 21 فیصد نے مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دے دیا۔14 فیصد لوگوں نے کورونا اور گیارہ فیصد نے کاروبار میں کمی کو ملک کے بڑے مسائل قرار دے دیا۔ نئے مالی سال کے بجٹ سے 52 فیصد افراد غیر مطمئن ہیں اور صرف 21 فیصد افراد مطمئن نظر آئے۔ 57 فیصد افراد چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنی مدت پوری کرے جب کہ 19 فیصد نئی حکومت چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں