بزرگ خاتون سعیدہ سلطان شادی کو 75سال گزرنے کے باوجود حق مہر نہ ملنے پر عدالت پہنچ گئیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پشاور سے تعلق رکھنے والی90سالہ خاتون نے اپنے حق مہر کیلئے سپریم کورٹ میں مؤقف اپنایا ہے کہ ان کا کیس 1970 سے مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ہے۔خاتون نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ پندرہ سال کی عمر میں شادی ہوئی تھی اور اب 90 سال کی ہو چکی ہوں لیکن حق مہر نہیں مل سکا۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مختلف عدالتوں سے میرے حق میں فیصلے ہونے کے باوجود حق مہر کی زمین کا قبضہ نہیں مل سکا۔وکیل درخواستگزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ

میری مؤکلہ کا حقِ مہر 3 کنال 10 مرلے زمین تھا، یہ زمین نام ہونے کے باوجود اس کا قبضہ نہیں مل سکا۔وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ درخواستگزار کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے، مختلف عدالتوں سے فیصلے حق میں ہونے کے باوجود اجراء کے معاملے میں جعلی رپورٹ پیش کی گئی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حق مہر کے اجرا کے معاملے کو سیشن کورٹ میں بھیجنے کا حکم دے سکتے ہیں یا پھردرخواست خارج ہو جائے گی، ہمیں سوچنے کیلئے کچھ مہلت دیں۔ خاتون کی درخواست پر سماعت نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔سپریم کورٹ آنے والی ضعیف العمر خاتون نے بتایا کہ میری شادی 15 سال کی عمر میں ہوئی اور اب 90 سال کی ہو چکی ہوں لیکن اب تک حق مہر نہیں مل سکا۔سعیدہ سلطان کا کہنا تھا کہ کیس 1970 سے مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہے، میرے حق میں فیصلے ہونے کے باوجود قبضہ نہیں مل سکا۔متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ 2010 میں مجھے قبضہ دلانے کے حوالے سے جعلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئیں، اب اگر سیشن کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تو کیا 200 سال کی عمر میں انصاف ملے گا؟سعیدہ سلطان نے کہا کہ سب بہنوں اور بیٹیوں والے ہیں، میرے ساتھ بھی انصاف کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں