میں نواز شریف کی جگہ ہوتا تو استعفیٰ مانگنے والوں سے استعفے کا مطالبہ کرتا،وزیراعظم

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں جمہوری وزیر اعظم ہوں، کس کی جرات ہے مجھے کہے استعفیٰ دو، نوازشریف نے کہا کہ مجھے جنرل ظہیر السلام نے کہا کہ آپ استعفیٰ دیں، میں ہوتا تو استعفیٰ مانگنے والوں سے استعفے کا مطالبہ کرتا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کیلئے جس ادارے کی ضرورت پڑے گی اس کو استعمال کروں گا۔احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، قانون توڑا تو ایک ایک کرکے جیل میں ڈال دیں گے۔ایک مجرم ملک سے باہر بیٹھ کر سازش کررہا ہے، اس کو واپس لائیں گے۔نوازشریف بڑا خطرناک کھیل رہا ہے،

جو خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے بھارت پوری مدد کررہا ہے۔جنرل باجوہ نے مجھ سے اجازت لے کر گلگت بلتستان کی ملاقات کی۔ملاقات کا مقصد گلگت بلتستان تھا۔ عمران خان نے کہا کہ نوازشریف نے کہا کہ مجھے جنرل ظہیر السلام نے کہا کہ آپ استعفیٰ دیں، بھئی آپ وزیر اعظم ہیں، اس میں جرات ہے آپ کو کہنے کی، آپ سے استعفیٰ لیں۔ایک سوال پر کہ اگر ”آپ کو فون آئے کہ عمران خان آپ استعفیٰ دیں“ کے جواب میں کہا کہ میں اس سے استعفیٰ مانگوں گا۔میں جمہوری وزیراعظم ہوں ، کس کی جرات ہے مجھے کہے استعفیٰ دو۔نجی ٹی سما نیوز کے پروگرام ‘ندیم ملک لائیو’ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ‘پاکستان میں سول اور فوجی تعقات میں مسئلہ رہا ہے، اگر ماضی میں کسی آرمی چیف نے کوئی غلطی کی تو کیا ہمیشہ کے لیے پوری فوج کو برا بھلا کہیں، اگر جسٹس منیر نے غلط فیصلہ کیا تو عدلیہ کو ساری زندگی برا بھلا کہنا ہے’۔انہوں نے کہ کہ ‘ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، ہم سیکھا ہے کہ فوج کا کام حکومت چلانا نہیں ہے، جمہوریت اگر ملک کو نقصان دے رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کی جگہ مارشل لا آجائے، اس کا مطلب جمہوریت کو ٹھیک کریں’۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘اگر عدلیہ میں غلط فیصلے ہورہے ہوں، کوئی چیف جسٹس ایسا آئے جو غلط فیصلے کرے یا ملک میں کمزور کو طاقت ور سے تحفظ نہ دے سکتے تو اس مطلب یہ نہیں ہے عدلیہ کی مذمت کریں بلکہ اس کو بہتر کریں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ملک میں عدلیہ بہتر ہوتی گئی ہے اور اسی طرح فوج بھی بہتر ہوئی ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ موجودہ سول-فوجی تعلق بہتر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی فوج ایک جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘آج اعمتاد اس لیے ہے اپنے دائرے میں کام کررہے ہیں، ایک جمہوری حکومت اپنے منشور کے مطابق کام کررہی اور فوج اس کے مطابق کام کررہی ہے’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں