اداروں کیخلاف تقاریر کے بعد نواز شریف کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر توشہ خانہ ریفرنس میں پیش کردہ نوازشریف کے اثاثے قرق کرنے کا حکم دے دیا ہے۔نیب نے عدالت کے حکم پر نواز شریف کے اثاثوں سے متعلق ریکارڈ ا کٹھا کرکے پیش کیا جس میں پراپرٹیز، گاڑیاں، بینک اکاونٹس شامل ہیں۔ نوازشریف کے نام پر لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی بھی قرقی میں شامل ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے زیر استعمال مرسڈیز، لینڈ کروزر اور2 ٹریکٹرز بھی قرقی میں شامل ہیں۔ لاہور کے نجی بینک میں نوازشریف کے نام ملکی و غیر ملکی اکاؤنٹس، مری نام بنگلہ اور شیخوپورہ میں

102کنال زرعی اراضی بھی قرق کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سابقہ دور حکومت میں توشہ خانے سے گاڑی حاصل کی اور اسکی ادائیگی انورمجید نے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کی۔ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے اور انہوں نے توشہ خانے سے گاڑی حاصل کرنے کیلئے کوئی درخواست بھی نہیں دی تھی۔احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔دوسری جانب لندن سے مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے ڈھائی سال بعد آپ سے ملوایا۔ان کا کہنا تھا کہ چاروں طرف نگاہ ڈالتا ہوں تو دل بہت غمگین ہوتا ہے، ہم کیا تھے کہاں جا رہے تھے، اب کہاں ہیں، کدھر جا رہےہیں؟انہوں نے مزید کہا کہ 2018 تک لوگ خوشحال تھے، ہم نے محنت کرکے پاکستان کا نقشہ بدل دیا، زبانی جمع خرچ نہیں کر رہا، لفاظی نہیں ہے، آپ نے ہمارے کام اور حکومت کا مشاہدہ کیا، اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے ہر سیکٹر میں کارنامے انجام دیے۔نواز شریف نے کہا کہ اللہ نے تین چار سالوں میں ہم سے کئی منصوبے لگوا دیے، ہمارے دور میں بجلی آگئی، دہشت گردی ختم ہو گئی، معیشت آسمان پر چلی گئی، قوم کی دعائیں ہمارے ساتھ تھیں اور تیزی سے کام ہو رہا تھا، گیس کے منصوبے لگ رہے تھے جو اپنی مثال آپ تھے۔انہوں نے کہا کہ اکانومی چل

پڑی تھی اور گروتھ ریٹ 5 اعشاریہ 8 تھا، آج گروتھ ریٹ منفی میں چلا گیا ہے، ہمارے زمانے میں ایک ڈالر 100 روپے کے لگ بھگ تھا، آج 170 پر ہے، ڈالر مہنگا ہو گیا ہے، روپیہ مٹی میں مل گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ نے ملک کو تباہ و برباد کر دیا ہے، آج یہ حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ لوگ روٹی کھاتے ہیں تو سالن کے پیسے نہیں ہوتے، پانی کے ساتھ روٹی کھاتے ہیں، غریبوں سے پوچھیں وہ آٹا خریدیں یا بجلی اور گیس کا بل ادا کریں، غریب روٹی کھائیں گے یا دوائیں خریدیں گے جو ان کی پہنچ سے باہر ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے؟ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ہے، یہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں