موٹروے کیس،اگر15 پر بروقت کال کردی جاتی تو واقعہ پیش نہ آتا، سی سی پی اولاہور

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کہا کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون نے شوہر کے میکے سے گھر واپس آںے کے دباؤ کی وجہ سے رات کو سفر کیا۔واقعے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے سی سی پی او لاہور نے بتایا کہ عورت کے رات کے وقت سفر کرنے کی وجہ اس کے شوہر کا میکے سے اپنے گھر واپس آنے کا دباو تھا۔ خاتون کے پیٹرول ختم ہونے کی شکایت پر ایف ڈبلیو او کے ساتھ کانفرنس کال کرائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ ہیلپ لائن 130 پر کال کے پنتالیس منٹ بعد تک کوئی متاثرہ خاتون کی مدد کو نہ پہنچا۔

رات2بجکر 47منٹ پرکسی راہ گزر نے 15 پر خاتون کے ساتھ کسی کے ہاتھا پائی ہونے کی اطلاع دی۔ اگر 15 پر بروقت کال کر دی جاتی تو واقعہ پیش نہ آتا۔آئی جی موٹروے ڈاکٹر کلیم امام نے کمیٹی کو بتایا کہ : 1200کلو میٹر کا علاقہ ایسا ہے جہاں ہمیں وسائل مہیا نہیں کیے گئے مگر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ وسائل کی عدم فراہمی سے متعلق ہم وزارت مواصلات ار دیگر اداروں کے نوٹس میں لاتے رہتے ہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کےچیئرمین ریاض فتیانہ نے کہا کہ وزارت مواصلات کی ناکامی ہے کہ موٹروے کھول دی گئی مگر سیکورٹی تعینات نہیں کی گئی۔جب موٹروے اوپن کی جاتی ہے تو پہلے سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جانا چاہیے۔ لاہور سیالکوٹ موٹروے زیادتی واقعہ پر پاکستان کی دنیا میں بدنامی ہوئی۔ ایڈیشنل آئی جی پنجاب اورسابق آئی جی شعیب سڈل بھی شریک ہوئے۔خیال رہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ گزشتہ روز قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی میں پیش ہوئے تھے۔ تاہم لیگی رکن اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا ان پر برہم ہو گئے تھے۔سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ ایک واقعے پر ایک سے زائد ایف آئی آر نہیں ہو سکتی۔ اس پر محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ آپ بتائیں کہ اس واقعے دہشتگردی کی دفعہ کیسے لگی؟اس کا جواب دیتے ہوئے عمر شیخ نے کہا کہ آپ پہلے یہ بتائیں کہ کیا ایک وقوعے پر ایک سے زائد ایف آئی آر درج ہو سکتی ہے؟ لیگی رکن اسمبلی نے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہوئے ہیں میں نہیں، مجھ سے سوال نہ کریں، آپ سے جو پوچھا وہ بتائیں، آپ ہوتے کون ہیں مجھ سے سوال کرنے والے۔

محسن رانجھا نے کمیٹی چیئرمین کو کہا کہ میرا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ سی سی پی او لاہور نے جس طرح اس خاتون کے بارے میں بات کی، اس سے ان کی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے۔ذرائع کے مطابق سی سی پی او کا کہنا تھا کہ سچ بتاؤں تو میں رانا تنویر کے خلاف ایف آئی آر تفصیل سے نہیں پڑھ سکا۔ اس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ عمر شیخ آپ اتنے غیر سنجیدہ ہیں کہ ایف آئی آر بھی نہیں پڑھی۔اس کا جواب دیتے ہوئے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کمیٹی اراکین کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ ‘’مینوں معاف کر دیو’’۔اس پر اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے آپ معافیوں کی بوری بھر کر لائے ہیں۔

سی سی پی او صاحب! آپ اتنا سیدھا کیوں بولتے ہیں۔ اس کا جواب دیتے ہوئے عمر شیخ نے کہا کہ میں جنوبی پنجاب سے ہوں، وسطی پنجاب میں آ کر پھنس جاتا ہوں۔شہباز گل نے ٹویٹر پر آج اپنے بیان میں لکھا کہ تمام ثبوتوں کے ساتھ یہ ہیں وہ ایف آئی آر اور چوری کا مقدمہ جن کی وجہ سے محسن شاہ نواز رانجھا صاحب نے گزشتہ روز سی سی پی او لاہور کو بے عزت اور توہین کرنے کی کوشش کی۔ یہ کسی کے باپ کا ملک نہیں، آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آپ کسی سرکاری افسر کی توہین کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں