دبئی پولیس نےپاکستانیوں سمیت 1100قیدیوں کواپنےخرچے پر وطن واپس بھجوادیا

دُبئی(نیوز ڈیسک) دُبئی پولیس جرائم پر قابو پانے اور جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے دُنیا بھر میں اپنی شہرت رکھتی ہے، مگر ان فولادی جذبوں والے پولیس اہلکاروں کے سینے میں بھی ایک انتہائی حساس اور رحم سے بھرا دل دھڑکتا ہے۔ یہ پولیس اہلکار مجرموں کو سزا دلواتے ہیں تو سزا پوری کرنے کے بعد ان کی انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت خوب مدد بھی کرتے ہیں۔دُبئی پولیس نے ایک بار پھر تارکین وطن کے دل جیت لیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دُبئی پولیس کے اہلکاروں نے سزائیں پُوری کر کے رہا ہونے والے 1,145 تارکین کو اپنے پاس سے رقم اکٹھی کر کے وطن واپس بھجوا دیا۔

خلیج ٹائمز کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنی جیب سے 14 لاکھ 70 ہزار درہم کی ایئر ٹکٹس خرید کر ان قیدیوں کو رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران وطن بھجوایا۔جن میں سینکڑوں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ دُبئی پولیس کے ایک اعلیٰ عہدے دار بریگیڈیئر علی الشمالی نے بتایا کہ اس کار خیر میں کئی درد دل رکھنے والے کاروباری حضرات اور اداروں نے بھی تعاون کیا، جس سے پتا چلتا ہے کہ دُبئی پولیس تارکین قیدیوں کے ساتھ کتنا بھلائی اور مہربانی بھرا سلوک کرتی ہے۔ دُبئی پولیس کی جانب سے قیدیوں کے بچوں کی سکول فیسیں ادا کرنے کے علاوہ، سکول بیگ مہیا کیے جاتے ہیں، قیدیوں کے اہل خانہ کی رہائش گاہ کا کرایہ ادا کیا جاتا ہے، ان کے گھروں کے بیمار اور بزرگ افراد کو طبی آلات فراہم کیے جاتے ہیں، جبکہ قتل کے مقدمے میں سزا کاٹنے والے قیدیوں کی دیت کی رقم ادا کر کے ان کی زندگی بھی بچائی جاتی ہے۔عیدین پرخوراک اور کپڑے بھی تقسیم کیے جاتے ہیں۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی جیلوں میں سینکڑوں پاکستانی قید ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر وہ ہیں جو بینکوں کے قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے مصیبت میں پھنس جاتے ہیں اور پھر انہیں عدالتوں کی جانب سے جیلوں میں بھیج دیا جاتا ہے ۔ اس بار متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے رمضان کی آمد پر مملکت میں قرضوں کے باعث قید 515 افراد کی رہائی کا حکم جاری کیا ۔ ان رہا کیے جانے والے قیدیوں کے ذمہ واجب الادا رقم اماراتی صدر اپنی جیب سے ادا کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں