اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں اداروں پرتنقید،پاک فوج کاردعمل بھی سامنے آگیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عسکری قیادت نے نیشنل ایکشن پلان پر تیز تر اور موثر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا فوج کا ملک میں کسی بھی سیاسی عمل سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق نہیں۔آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کی پارلیمانی رہنماؤں سے گزشتہ ہفتے ملاقات ہوئی جس میں گلگت بلتستان کے انتظامی امور پر بات چیت کی گئی۔ عسکری قیادت نے فوج کو سیاسی معاملات سے دور رکھنے پر اصرار کیا۔عسکری قیادت کا کہنا تھا ضرورت پڑنے پر فوج ہمیشہ سول انتظامیہ کی مدد کرتی رہے گی، الیکشن ریفارمز، نیب، سیاسی معاملات میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیں، اس حوالے سے یہ کام

سیاسی قیادت نے خود کرنا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم کی صدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کی اے پی سی کے حکومت مخالف فیصلوں اور ملک گیر تحریک پر مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ترجمانوں اور وزراء کو پارٹی بیانیے کے بارے میں ہدایات دیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے پارٹی ترجمانوں اور وزراء سے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کے فیصلے سے کسی کو پریشانی نہیں، اے پی سی میں بیٹھے چہروں اور ان کے ذاتی مقاصد سے قوم آگاہ ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان نے ہدایت کی کہ اے پی سی کے فیصلوں کا مدلل اور منطق کے ساتھ دفاع کیا جائے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی نقطہ نظر پر پارٹی ترجمانون اور وزراء کو آگاہ کیا اور کہا کہ جمہوریت میں باقی تمام ادارے حکومت کے تابع رہ کر کام کرتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کر رہے ہیں، اپوزیشن کی اداروں پر تنقید غیر منطقی اور اپنی کرپشن سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔اجلاس میں حکومت نے اپوزیشن کی قرارداد پر بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو اس حوالے سے ٹاسک بھی سونپ دیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی وزراء شبلی فراز، اسد عمر اور فواد چوہدری آل پارٹیز کانفرنس کے بیانیے پر حکومتی نقطہ نظر پیش کریں گے۔ذرائع کے مطابق اے پی سی میں حکومت اور اداروں کے خلاف بیان بازی بھارتی لابی کو خوش کرنے کی کوشش تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں