اپوزیشن کی اے پی سی پر حکومتی ردعمل سامنے آگیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ اپوزیشن فیٹف قانون کی منظوری سے مایوس ہوکر اے پی سی کررہی ہے، اپوزیشن کی اے پی سی ملزمان کا اجتماع ہے، منی لانڈرنگ اور فیٹف قوانین کے بعد اپوزیشن کا نیا مطالبہ 19 ترمیم ہے، ان کو دکھ ہے ان جج تعینات نہیں ہورہے، آخر میں اپوزیشن کہے گی جیلوں کا انتظام ٹھیک کردیں۔وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز اور معاون خصوصی شہزاد اکبر پریس کانفرنس کررہے تھے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ فیٹف ایک ادارہ نہیں این جی او نہیں، بلکہ دوسرے ممالک کے ماہرین کسی بھی ملک کے قوانین کا جائزہ لیتے ہیں، پاکستان جب گرے لسٹ میں چلا گیا تو ذمہ دار

حکومت کی ترجیح ہوتی ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے۔ سینیٹ میں ہماری اکثریت نہیں تھی، ان کو ساتھ چلنے کی کوشش کی۔فیٹف بل کے پیکج میں اپوزیشن کی ایک ڈیمانڈ تھی کہ 38 شقوں کے نیب قوانین ہیں،لیکن عوامی پریشر سے بے نقاب ہوگئے۔ اپوزیشن نے نیب قوانین میں 34 ٹانکے لگانے کا مطالبہ کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکلے۔ پھر اپوزیشن کی سوئی اینٹی منی لانڈرنگ پر آکر اٹک گئی۔ اپوزیشن کے مدنظر صرف شہبازشریف اور آصف زرداری کیخلاف کیسز بند کرنا تھا۔شاہد خاقان اس چکر میں تھے کہ اس ڈیل میں ان کے کیسز بند ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سال سے زائد اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کی۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے مختلف قوانین میں اصلاحات کا کہا گیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے نیب قوانین میں منی لانڈرنگ کا اختیار ختم کیا جائے، اپوزیشن منی لانڈرنگ کو ناقابل دست اندازی قانون بنانا چاہتی تھی۔کل کی اے پی سی ملزمان کا اجتماع ہے۔ مریم نواز، بلاول بھٹو، شہباز شریف، آصف زرداری، شاہد خاقان عباسی سب ملزمان ہیں۔اب ان کا نیا مطالبہ انیس ترمیم کا آرہا ہے، 19 ترمیم تو انہی لوگوں نے کی تھی، اپوزیشن کے تحفظات ہیں کہ ان کے جج نہیں تعینات ہو رہے، آزاد عدلیہ ان کا دکھ ہے۔ اپوزیشن کو کہتے ہیں آزاد عدلیہ سے باز رہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ کرنے کے بعد اپوزیشن یہی کہے گی کہ جیلوں کا انتظام ٹھیک کردیں۔وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ بل پاس کرانے کیلئے ہماری حکومت عملی عوام کا آگاہ کرنا تھی۔ حالیہ قانون سازی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے بنیادی ضرورت ہے۔ اپوزیشن نے اس

قانون سازی کے خلاف بڑا زور لگایا۔ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہے۔ عالمی قوانین پر عمل کرنا ہے۔ ایف اےٹی ایف قانون ملک کے مفاد میں ہے۔ ہماری کوشش تھی ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کریں۔ اپوزیشن نے ملکی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔ ہمارے پاس قانون سازی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ اللہ کا شکر ہے قانون سازی ہوگئی اور اپوزیشن بےنقاب ہوئی ہے۔ اپوزیشن کی اے پی سی کی ٹائمنگ یہی تھی، کہ اگر بل منظور ہوگیا تو پھر اے پی سی بلائی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں