سینیٹ اجلاس کےدوران مشاہد اللہ خان اور میاں عتیق کے درمیان تلخ کلامی ، معاملہ گالی گلوچ تک پہنچ گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ کے اجلاس میں ایم کیو ایم رہنما سینیٹرعتیق اور ن لیگی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے۔ سینیٹ کا اجلاس چیئر مین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا اور سینیٹر مشاہد اللہ خان کے خطاب کے دورن بد نظمی ہوئی سینیٹرمیاں عتیق شیخ نے کہا کہ یہ شخص ذاتیات پر آرہا ہے اس کا منہ بند کیا جائے۔ مشاہداللہ نے کہا کہ میں نے پچھلے اجلاس میں بھی تمہیں کچھ نہیں کہا تھا۔سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ تم لوگوں کی جان لینے والے ہو، میں نے تو صرف نمونہ کہا تھا۔ عتیق شیخ نے کہا کہ تمہیں تمیز نہیں ہے اور چیئرمین سینیٹ سے مطالبہ کیا کہ مشاہد اللہ کو باہر نکالیں۔

ن لیگی سینیٹرمشاہد اللہ نے کہا کہ تم بدمعاش ہو، میں تمہارے دانت توڑ دوں گا۔ میں بات کر رہا ہوں یہ پنگے لے رہا ہے اس کو خاموش کرایا جائے۔ عتیق شیخ نے مشاہد اللہ کا کہا کہ میں تمہیں چھوڑ نگا نہیں۔ ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ’جا تو میرے خلاف جا کے ایف آئی آر کروا دے‘۔ مشاہد اللہ نے دھمکی دی کہ میں تمہیں باہر ملتا ہوں، دیکھتا ہوں۔ چیئرمین سینیٹ دونوں اراکین کو خاموش کراتے رہے اور نامناسب الفاظ حذف کرنے کی ہدایت بھی کی۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ جو کچھ ایوان میں ہوا اس سے پورے ایوان کی بے عزتی ہوئی۔ مسئلہ یہ ہے کہ کسی کو بلڈ پریشر پر کنٹرول نہیں اور کسی کو زبان پر کنٹرول نہیں۔ جب آپ کسی پر ذاتی تنقید کریں تو پارٹی کو مت لائیں۔ اس طرح کی زبان سے ایوان کا تقدس مجروح ہوتا ہے۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا اور سینیٹر مشاہد اللہ خان کے خطاب کے دورن بد نظمی ہوئی۔ مشاہد اللہ نے کہا ایم کیو ایم رکن سمجھ رہے ہیں ابھی بھی ان کا راج ہے۔لیگی سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا ہاؤس رولز کے مطابق نہیں چل رہا۔ بابر اعوان نے کہا سینیٹ میں اس ماحول میں بات نہیں ہوسکتی، کسی کی طرف داری نہیں کر رہا لیکن ماحول ساز گار ہونا چاہیئے۔ بیرسٹر سیف نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہنگامہ آرائی سے مشاہد اللہ اور عتیق شیخ کی نہیں، ہم سب اور ایوان کی توقیری ہوئی، کسی پر سیاسی تنقید کی جائے تو اسے ذاتیات پر نہیں اترنا چاہیے، ہم سب میں برداشت ختم ہو چکی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں