وزیراعظم نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دنیا کی بہترین ٹیم بنانے کی خوشخبری سنادی

لاہور (نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرکٹ کے نئے نظام سے جب ٹیلنٹ پالش ہوگا تو آپ دیکھیں گے کہ پاکستان کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بنے گی۔ اسلام آباد میں ڈومیسٹک کرکٹ کے نشریاتی حقوق کے معاہدوں کی تقریب سے خطاب میں 67 سالہ عمران خان نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی اور پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کو مبارکباد پیش کی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرکٹ کے نئے نظام سے جب ٹیلنٹ پالش ہوگا تو آپ دیکھیں گے کہ پاکستان کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بنے گی۔اسلام آباد میں ڈومیسٹک کرکٹ کے نشریاتی حقوق کے معاہدوں کی تقریب سے خطاب

میں انہوں نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی اور پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کو مبارک باد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت مثبت عمل ہے، اس سے کرکٹ کی ترقی ہوگی اور پی ٹی وی کی ساری کوریج اور کوالٹی کو اوپر اٹھائے گا جبکہ کھیلوں خاص طور پر کرکٹ سے پیار کرنے والے عوام کے لیے بھی ضروری ہے کہ پی ٹی وی کوریج میں برتری حاصل کرے۔کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے جتنی بھی کرکٹ کھیلی اس سے میں یہ سمجھا کہ پاکستان میں جتنا ٹیلنٹ ہے وہ کسی اور ملک میں نہیں ہے، ہمارا ٹیلنٹ ایک نظام نہ ہونے کے باوجود نکلتا تھا۔انہوں نے کہا کہ نظام کہ نہ ہونے کی وجہ سے کرکٹ کا ٹیلنٹ اوپر نہیں آپاتا تھا، ہمارے ملک میں اس طرح کے کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ ہیں جو دنیا میں کبھی بھی کلب سے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلے، جو اس کی نشاندہی کرتا تھا کہ ملک میں ٹیلنٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس لیے میں ہمیشہ کہتا تھا کہ اگر ہم اپنا کرکٹ کا ڈھانچہ درست کرلیں تو پاکستان ناقابل شکست ہوجائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ تاہم بدقسمتی سے کچھ لوگ اپنے مفادات کے لیے اس نظام کو تبدیل نہیں ہونے دیتے تھے، پاکستان کا کرکٹ کا نظام دیگر ممالک سے بالکل مختلف تھا۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں دنیا میں ایسا نظام ہے کہ جتنا اچھا مقابلہ ہوتا ہے اتنے اچھے کھلاڑی نکلتے ہیں، جس ملک میں سسٹم دو چیزیں ایک مقابلے کو بڑھائے اور میرٹ کو اوپر لے آئے وہ ہمیشہ ترقی کرے گا۔دوران خطاب انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا دنیائے کرکٹ کی سب سے کامیاب ٹیم ہے جس کی وجہ ان کا نظام ہے، دنیا میں سب سے بہترین کرکٹ کا نظام

آسٹریلیا میں ہے جو سب سے بہتر کرکٹ کو پالش کرتی ہے اور لوگ اوپر آتے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ٹیلنٹ تو نظر آجاتا ہے لیکن اس کو پالش کرنے کے نظام میں مسئلہ ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان ٹیلی ویژن سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں بھارت میں پی ٹی وی کے ڈرامے دیکھے جاتے تھے اور پی ٹی وی پورے علاقے میں برتری رکھتا تھا۔انہوں نے کہا کہ تاہم وقت کے ساتھ آگے نہ بڑھنے کی وجہ سے ہمارا پی ٹی وی پیچھے رہ گیا، جس کی بہت سی وجوہات ہیں، تاہم پی ٹی وہ اس قدم پر واپس لانے کے لیے یہ پہلا قدم ہے اور آج کے معاہدوں سے جو پی ٹی وی

کے پاس آمدنی آئے گی اس سے پی ٹی وی اپنے نظام میں بہتری کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹی وی لائسنس فیس بڑھانے کا معاملہ کابینہ میں آیا تھا تاہم ہم پی ٹی وی کے بزنس پلان کا انتظار کر رہے ہیں کہ اگر ہم فیس بڑھائیں گے تو کیا آپ اس کی وجہ سے لوگوں کو بہتر مواد دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی میں سفارشی اور ضرورت سے زیادہ بھرتیاں ہوئی وی ہیں اور لوگ چاہتے ہیں کہ اس کی فیس تب دی جائے جب انہیں معیاری مواد ملے اور وہ نجی چینلز سے مقابلہ کرے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے کیبل نیٹ ورک کو بھی ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جانے کی ضرورت ہے کیونکہ جتنی اچھی اسکرین نظر آئے گی لوگ اس سے اتنا ہی لطف اندوز ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں