جنسی مجرمان کو نامرد بنانا ایک گھنائونی سوچ ہے، پیپلزپارٹی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پی پی پی کے مرکزی رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ زیادتی کے ملزمان کے لیے آختہ کا ری کے عمل کے سخت خلاف ہوں اور کبھی بھی اس کی حمایت یا حق میں نہیں رہوں گا۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انھوں نے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ ملک میں ایسے قوانین کی کوئی جگہ نہیں ان کے لیے کوئی متبادل حل ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم عمران خان کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا بیان کہ ایسے ملزمان کی آختہ کاری یا سرجری کی جائے یہ ان کے نزدیک انسانیت سوزعمل ہے، اس سے زیادتی کیس کے مقدمات

میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی، ملک میں سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، یہ ایک گھناؤنی سوچ ہے جس کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیئے۔ زیادتی کے ملزمان کو پھانسی دیے جانے کے مطالبے پر پی پی رہنما نے کہا کہ سزائے موت بھی اس کا حل نہیں ہے اور پا کستان پیپلز پارٹی سزائے موت کے بھی خلاف ہے کیونکہ انکے لیڈر ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی۔گزشتہ دنوں ان کے بیان کے مطابق پھانسی اس کا حل نہیں ہے زیادتی ملزمان کو عمرقید کی سزا ہونی چاہیئے انہیں پل پل موت کاسامنا ہونا چاہیےتاکہ ان کی موت اذیت ناک ہو،انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایسی جیلیں ہوں جن میں ماسوائے زیادتی کے ملزمان کے کوئی بھی قید نہ کیا جائے، سزائے موت کی سزا میرے نزدیک سزا نہیں ہے وہ تو ایک پل میں سارا قصہ تمام ہو جاتاہے ایسے ملزمان کو ہر روز یہ یاد کروانا چاہیئے کہ وہ کس جرم میں قید ہے یعنی وہ ہرروزمرے اورموت کی تمنا کرے،مکمل سزائیں دی جائیں اورسزاکو کم نہ کیا جائے جس کی وجہ سے زیادتی کیس میں کمی لائی جا سکتی ہے۔بیرون ملک ایسی جیلیں موجود بھی ہیں جہاں ان کو یاد کروایا جاتا ہے کہ اسکا کیا جرم ہے۔ پاکستان میں بھی ایسی جیلیں ہونی چاہیئں۔پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا سی سی پی او کو شاباشی کی تھپکی دے کر عورتوں کو پیغام دیا گیا کہ نئے پاکستان میں آپ محفوظ نہیں، عورت نے 130 پر کال تو ایک گھنٹے تک پولیس کیوں نہ آئی؟ انہوں نے کہا واقعے سے توجہ ہٹانے کے لیے پھانسی کی سزاوں کی بحث چھیڑ دی گئی ہے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں تو نہ بن سکی، ڈائن بن گئی ہے، ظلم کے خلاف بات کرنے والوں کو غائب کر دیا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ ہم سرعام پھانسی دیں گے کیا آمر ضیاالحق نے سرعام پھانسی دی تو اس سے ریپ اور جرائم ختم ہو گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں