موٹروے کیس، مرکزی ملزم پولیس کے چھاپے سے قبل ہی فرار

لاہور (نیوز ڈیسک)موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم گرفتاری سے 15 منٹ قبل فرار ہونےمیں کامیاب ہو گیا،پولیس اس بات کی کی کھوج میں ہے کہ آخر عابد علی کس کی اطلاع پر گرفتاری سے قبل فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔دنیا ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واقعے میں ملوث مرکزی ملزم عابد علی کی شناخت کے بعد پولیس کی ٹیمیں متحرک ہو گئیں۔شیخوپورہ کے نواح میں اہم ادارے کی ٹیم جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزم کی موجودگی کی نشاندہی کر چکی تھی۔گرفتاری قریب تھی کہ ہاتھ ڈالنے سے 15 منٹ قبل عابد علی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جس کا اعتراف آئی جی پنجاب نے اگلے

روز ہفتے کو کی جانے والی پریس کانفرنس میں بھی کر رہے تھے۔اہم نقطہ یہ ہے کہ فرار سے پہلے ملزم کے بارے میں کوئی خبر نشر نہیں ہوئی تھی،تمام خبریں اگلے توز صبح دوپہر تک نشر ہوئیں۔یہی وجہ ہے کہ اداروں نے تفتیش کا دائرہ کار مزید وسیع کرتے ہوئے اس کا جائزہ لینا بھی شروع کر دیا ہے کہ عابد علی چھاپے سے ٹھیک پندہ منٹ پہلے کی کی اطلاع پر فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔سائنسی ادارے عابد علی تصدیق کے بعد مسلسل دوسرے ملزم کی کراس میچنگ کے پراسس میں مصروف تھے کہ اسی وقت وقار الحسن کی گرفتاری کی خبر سامنے آئی۔پنجاب کے ایک حساس ادارے کے ذمہ دار نے تصدیق کی ہے کہ 24 گھنٹوں پہلے جنوبی پنجاب سے عابد علی کے انتہائی قریبی رشتہ دار گرفتار کیے گئے،جن کے زیر استعمال سم سے عابد علی کے ساتھ تعلقات کی تصدیق ہوئی،جس کے بعد ادارے مرکزی ملزم کی کھوج میں مزید ایک قدم آگے پہنچ چکے ہیں۔خیال رہے کہ موٹروے زیادتی کیس کو کئی روز گزر گئے لیکن پنجاب پولیس ابھی تک مرکزی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔اگرچہ اب ملزم کی شناخت بھی ہو چکی ہے،اس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔جب کہ ملزم عابد علی کا ڈی این اے بھی خاتون سے میچ کر چکا ہے۔س کے باوجود بھی پنجاب پولیس ملزم کی گرفتاری میں ناکام نظر آتی ہے۔پولیس کی 28 ٹیمیں ملزم عابد کی گرفتاری پر مامور ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے اہلخانہ سے بھی تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں