عہدے سے ہٹائے جانے پر سابق آئی جی پنجاب کا ردعمل سامنے آگیا

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیرکا کہنا ہےان کو سی سی پی او لاہورعمرشیخ کے ساتھ کوئی ذاتی عناد نہیں تھا، نظم وضبط کی خلاف ورزی کے بارے میں عمرشیخ کی حرکات وزیراعلی پنجاب تک پہنچائی تھیں لیکن شاید وہ بے سود ثابت ہوئیں،میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیرکواپنا کام جاری رکھنے کی بھی ہداہات جاری کی تھی لیکن،ان کا کہنا تھا کہ سی سی پی اوخرم شیخ کے خلاف نظم وضبط کے مطابق کاروائی ہونےتک ادراے میں کام کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ سی سی پی او سے کوئی

ذاتی عناد نہیں ہے، سی سی پی او عمرشیخ کو کارگردگی اورنظم وضبط پراختلا ف تھا جس کے بارے میں وزیر اعلی پنجاب کو آگاہ بھی کیا تھا،اور آج بھی اس موقف پر قائم ہوں کہ عمر شیخ کے خلاف محکمانہ کاروائی ہونی چاہیے۔خیال رہے کہ اختلافات کا آغاز اس وقت ہوا جب سی سی پی او نے افسران کو آئی جی کے حکم سے پہلے تمام معاملات اپنے علم میں لانے کی ہدایت کی۔جس پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر بھڑک اٹھے۔انہوں نے سی سی پی او کی معذرت قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا۔اور تین دن تک آفس بھی نہیں آئے۔وزیراعظم عمران خان نے شعیب دستگیر کے رویے پر ناراضی کا اظہار کیا اور انہیں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔اب شعیب دستگیر کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ پنجاب میں دو سال کے دوران اس عہدے پر رہنے والے آئی جیز کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کے درمیان قبضہ مافیہ کے خلاف کاروائی پر اختلافات پیدا ہوئے۔ آئی جی پنجاب قبضہ مافیہ کے خلاف ہاتھ ہولا رکھنے کے خواہاں تھے جب کہ سی سی پی او لاہور قبضہ مافیہ کے خلاف کاروائی چاپتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں