5اگست کو مقبوضہ کشمیر پر ہندوستانی آئینی و جبری جارحیت کے بعد پاکستان کا رد عمل و کمزور خارجہ پالیسی کشمیریوں کو مطمئن نہیں کر سکی، ساجد میر

اسلام آباد(پی کے نیوز)مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے آئینی جارحیت کو اقوام عالم نے نا پسند ضرور کیا ہے لیکن مسترد نہیں کیا، 5 اگست 2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر پر ہندوستانی آئینی و جبری جارحیت کے بعد پاکستان کا رد عمل و کمزور خارجہ پالیسی کشمیریوں کو مطمئن نہیں کر سکی،جس پر تشویش ہے ۔مسئلہ کشمیر کو انسانی بنیاد پر حل کروانے کے لےے سنجیدہ اقدامات نہ اٹھائے گئے تو کشمیریوں کے لےے مقبوضہ جموںو کشمیر

میں مسائل میں اضافہ ہو گا۔پاکستان کو چاہیے کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوٹیرس سے آزاد و مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کے دورے کا مطالبہ کریں ،تاکہ خونی لکیر کے دونوں اطراف کے حالات و واقعات سے سیکر ٹری جنرل اقوام متحدہ خودآگاہی حاصل کر سکیںاور پاکستان اپنے دوست ممالک کے ساتھ روابط قائم کر کے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوٹیرس کومجبور کرے کہ وہ اقوام متحدہ کے دستور کے مطابق اپنے حاصل شدہ اختیارات کا استعمال کر کے کشمیریوں کو ہندوستان سے آزادی دلوانے کے لےے راہیں ہموار کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔کشمیر کو بنیاد بنا کر سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات خراب کرنے کی گہری ساز ش کی گئی ہے، جبکہ سعودی عرب نے ناصرف پاکستان کے ساتھ بلکہ کشمیریوں کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں بھرپور تعاون کیا ہے ۔ ہم پاکستان و سعودی عرب کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کے لےے اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ناظم اعلی مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینٹر حافظ ڈاکٹر عبدالکریم و ناظم اعلی مرکزی جمعیت اہل حدیث آزاد جموںوکشمیر دانیال شہاب مدنی کے ساتھ اہم ملاقات کے دوران کیا۔ اس اہم ملاقات میں مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی کشمیر پالیسی و اہم ملکی ،سیاسی و جماعتی معاملات پر گفتگو ہوئی۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ اگر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق نہ ہوا تو ایشیاءکا امن بالخصوص و دنیا کا امن بالعمو م تباہ و برباد ہو جائے گا، کشمیریوں نے گزشتہ سا ت دھائیوں سے اپنی آزادی وروشن مستقبل کے حصول کی خاطراپنی نسلیں

قربان کر دی ہیں۔ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ہندوستانی مظالم پر ہمیں معذرت خوانہ روش کو ترک کر کے جارحانہ حکمت عملی بنانا ہو گی۔ کشمیریو ں کی قربانیاں صرف اپنی آزادی کے لےے ہی نہیں بلکہ استحکام پاکستان کے لےے بھی دی گئی ہیں،شہدائے کشمیر صرف کشمیریوں کے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے بھی محسن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوباءنے ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں آئینی جارحیت کے خلاف اٹھنے والی موثر آواز کو متاثر کیا ہے ،اس وقت کشمیریوں کو اپنا مدعا پھر سے دنیا کے سامنے لانے کے لےے جدوجہد کرنا ہو گی۔سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کو

مطمئن کرنے کے لےے ہر ممکن اقدامات کرے ،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی آئینی جارحیت کے بعد سے پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کے سبب کشمیری پاکستان کے اقدامات سے مطمئن دکھائی نہیں دے رہے ،جس پر پاکستان کی تمام سیاسی قیادت و عوام کو بھی تشویش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں لیکن اس وقت گہری سازش کے تحت پاکستان کے تعلقات کو برادرمسلم و دوست ممالک کے ساتھ خراب کر کے پاکستان کو تنہاءکرنے کی سازش جاری ہے، ابھی کشمیر کو بنیاد بنا کر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی سازش کی گئی ہے اگر توجہ نہ

دی گئی تو مستقبل میں دیگر مسلم و دوست ممالک کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلق کو نقصان پہنچ سکتا ہے ،ہم پاکستان و سعودی عرب کے مابین برادارنہ تعلقات چاہتے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کے لےے اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے اور مرکزی جمعیت اہل حدیث چاہتی ہے کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے حکومت پاکستان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں