وسیم اکرم پلس نےپی ٹی آئی کو کلین بولڈ کردیا ،ایک ہی گیند پر 4 وکٹیں اڑا دیں

لاہور(خصوصی رپورٹ) وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحریک انصاف کو کلین بولڈ کر دیا، تفصیلات کے مطابق’’وسیم اکرم پلس‘‘ وزیر اعلیٰ پنجاب نے صوبے میں تحریک انصاف کو کلین بولڈ کر دیا اور ایک ہی ’’بال‘‘ پر چار وکٹیں اڑا دیں۔ عثمان بزدار نے 8 کلب روڈ سے پورے عملے کو ہٹا دیا جسے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے وزیراعظم کی رضامندی سے تعینات کیا تھا۔ ہٹائے گئے تمام پی ٹی آئی کے سینئر ممبران ہیں اور ان میں سے ایک پی ٹی آئی کی مرکزی باڈی کا ایڈیشنل سیکرٹری ہے وزیراعلیٰ پنجاب نے اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کسی رکن کو مختلف سیاسی عہدوں پر فائز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 3 سال اقتدار میں رہنے کے باوجود30 ہزار سے زیادہ سیاسی پوسٹیں ابھی تک خالی پڑی ہیں اور چند سیٹوں پر پی ایم ایل این کے لوگ اب بھی فائز ہیں اور مراعات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔گڈ گورننس پنجاب کے سربراہ کرنل اعجاز منہاس جیسے ایک شریف آدمی کو بھی 8 کلب روڈ سے نکال دیا گیا ہے تاکہ پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی کارکن/ ممبر اس پر نظر نہ رکھے کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کیا ہو رہا ہے- ہٹائے جانے والےان تمام لوگوں پر الزام لگایا گیا ہےکہ ان سے ملنے کیلئے آنے والے بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا ہے –
ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے پی ٹی آئی کے عہدیداروں کے دفاتر کو بغیر اطلاع کے’’ تجاوزات‘‘ کی طرح ختم کر کے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیاہے۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہےکہ یہ عمل سیکیورٹی کے مقاصد کے لیے کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کچی آبادی کے نہیں بلکہ اعلیٰ عہدیداروں کے دفاتر تھے۔ کہانی کی اصل تصویر یہ ہے کہ یہ سکریسی کے لیے نہیں بلکہ پرنسپل سیکریٹری عامر جان کے مشورے کے مطابق پرائیویسی کے لیے کیا گیا تھا عامر جان ویسےبھی بزدار کی پارٹی مخالف پالیسیوں میں جان ڈالنے کے لیے مشہور ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان لکیر کھینچنے کے لیے کیا گیا۔ یہ شہد کی مکھیوں کو پریشانی سے بچانے اور ملائی مخلوق کے لیے موزوں ماحول بنانے کے لیے کیا گیا ۔ شہد کی “مکھیاں” اور “ملائی مخلوق” کون ہیں یہ صرف بزدار اور اس کے کو پائلٹ عامر جان ہی بہتر جانتے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بزدار اینڈ کمپنی کے کچن کے ذائقہ داروں نے شکایت کی تھی کہ وہ آزادانہ طور پر آپ کے دفتر نہیں آسکتے کیونکہ یہ عہدیدار ہمیں دیکھتے ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دال میں کچھ نہیں بلکہ بہت کچھ کالا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں