افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی روکنے کیلئے کرفیو نافذ کردیا گیا

کابل (نیوز ڈیسک) افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے ملک میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان احمد ضیا ضیا نے بتایا ہے کہ ملک کے34 میں سے 31 صوبوں میں رات کا کرفیو نافذ کیا گیا ہے ، کرفیو مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے سے صبح 4 بجے کے درمیان نافذ رہے گا۔افغان وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تشدد پر قابو پانے اور طالبان کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے رات کا کرفیو نافذ کیا گیا ہے ، کابل ، پنج شیر اور ننگرہار میں کرفیو نہیں لگایا گیا۔

دوسری جانب افغان طالبان نے امن معاہدے کے لیے افغان صدر کے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ افغان صدر کو عہدے سے ہٹائے بغیر امن معاہدہ نہیں ہو سکتا، افغانستان میں طاقت کے بل بوتے پر قبضہ نہیں چاہتے،افغانستان میں امن قائم کرنے کیلئے نئی حکومت کی ضرورت ہے ، ترجمان طالبان اور دوحہ مذاکراتی گروہ کے رکن سہیل شاہین نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب اشرف غنی کی حکومت ختم ہوگی اور دونوں فریقین کی جانب سے قابل قبول مذاکرات کے بعد نئی حکومت کابل میں قائم ہوجائےگی تو وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں گے ، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اقتدار کی اجارہ داری پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ ماضی میں افغانستان میں اقتدار پر اجارہ داری قائم کرنے والی حکومتیں کامیاب نہیں ہوئیں لہذا ہم اسی فارمولے کو دہرانا نہیں چاہتے۔انہوں نے اشرف غنی کی مستقل حکمرانی پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور انہیں جنگی راہب قرار دیا اور ان پر یہ الزام عائد کیا کہ انہوں نے عیدالاضحٰی کے اسلامی دن کے روز بھی تقریر کے دوران طالبان کے خلاف کارروائی کے عزم کا اظہار کیا تھا ، سہیل شاہین نے اشرف غنی کے حکومت کرنے کے حق کو مسترد کرتے ہوئے 2019 کے انتخابات میں سامنے آنے والے بڑے فراڈ کی نشاندہی کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں