بہن کی نعش دیکھ کر سوچتا ہوں اپنی بیٹی کی شادی ہی نہ کروں،قراۃ العین کے بھائی کا بیان

حیدرآباد(نیوز ڈیسک)سندھ کے شہر حیدرآباد میں شوہر نے 32 سالہ بیوی قرۃ العین بلوچ کو بے دردی سے قتل کر دیا، خاتون کی تصاویر نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دئیے ہیں۔انڈیپڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے بھائی ثناءاللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اور بہن کی لاش بظاہر دیکھ کر میں سوچا کوئی انسان کسی دوسرے انسان پر ایسا تشدد کیسے کر سکتا ہے۔بہن کی شدید تشدد زدد لاش دیکھ کر سوچتا ہوں کہ اپنی بیٹی کی شادی ہی نہ کروں۔بیٹیاں بوجھ تھوڑی ہیں کہ انہیں دردندوں کے حوالے کر دوں۔انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ دس سالوں کے دوران بہن کو شوہر کی جانب سے متعدد بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

کئی بار بہن کے شوہر کو گھریلو تشدد پر گرفتار بھی کروایا۔دنیا داری کا سوچ کر بہن کو طلاق نہیں دلوائی۔اب لوگ سوال کرتے ہیں کہ جب تشدد ہوتا تھا تو طلاق کیوں نہیں دلوائی؟ مگر کوئی بہن کے سسر سے نہیں پوچھتا کہ اس کا بیٹا اپنی بیوی پر اتنا تشدد کرتا تو انہوں نے کیوں چپ سادھ لی تھی۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب قتل کے بعد ایف آئی آر درج کروانے کے لیے پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس کا رویہ ناقابل برداشت تھا۔پولیس نے انہیں ایسے باور کراویا جیسے وہ کوئی جھوٹی ایف آئی آر درج کروانا چاہ رہے ہوں۔انہوں نے بتایا کہ ان کی بہن کے سسر خالد حیدر میمن نے کہا آپ ایف آئی آر کٹوا لیں مگر میں اپنے تعلقات کی بنا پر بیٹے کو آزاد کروا لوں گا۔مجھے نہیں لگتا کہ اس ملک میں ہمیں انصاف ملے گا۔ بلدیہ نے مقتولہ کے شوہر اور سابق سیکرٹری آبپاشی سندھ خالد حیدر میمن کے عمر میمن کو قتل کے الزام میں گرفتار کرکے عدالت سے ان کا 22 جولائی تک ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔۔ملزم عمر میمن کی وکیل صائمہ آغا کے مطابق ثناء اللہ بلوچ کی یہ بات کہ خالد حیدر میمن نے گھر آ کر اپنے بیٹے کو آزاد کروانے کی بات کی اس میں کوئی صداقت نہیں۔جو ایف آئی آر کاٹی گئی ہے اس میں گھریلو تشدد کا ذکر تو ہے تاہم ایسا کہیں نہیں لگتا کہ تشدد کے باعث قتل ہوا۔ہر گھر میں شادی شدہ افراف کا جھگڑا ہوتا رہتا ہے۔شاید وہ گھر میں سلپ ہو گئی ہوں جس سے ان کی موت واقع ہوئی گئی ہو مگر فائنل پولیس انویسٹیگیشن کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں