داسو واقعہ،پاکستان مجرم نہیں پکڑ سکتا تو چین میزائل اور سپیشل فورسز کاروائی کرسکتا ہے،وارننگ دیدی گئی

بیجنگ(نیوز ڈیسک) چند روز قبل داسو ڈیم میں کام کرنے والے کمپنی کی بس حادثے کا شکار ہوگئی تھی, داسو میں بس کھائی میں گِرنے سے 9 چینی اور4 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے جن میں دو ایف سی جوان اور دو مزدور شامل تھے.اگرچہ حادثے کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں تاہم آغاز میں اسے پاکستان حکومت کی جانب سے حادثہ قرار دیا گیا تھا لیکن غیر ملکی میڈیا نے اس سے برعکس رپورٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت چینی وکرز کی بس کو حملے کا نشانہ بنایا گیا۔وفاقی وزراء کی جانب سے بھی واقعے پر مختلف ردعمل دیکھنے میں آیا جس سے کافی تشویش بھی پائی گئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ داسو واقعے پر ابتدائی تحقیق نے دھماکا خیزمواد کی موجودگی کنفرم کی ہے، واقعے میں دہشت گردی کا پہلو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔اس تمام صورتحال میں چین نے بھی داسو واقعے کی تحقیقات میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کی حکومت سے واقعے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے اور سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔اسی ضمن میں چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے چیف ایڈیٹر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ کوہستان بس حملہ کے مجرم ابھی تک پکڑے نہیں گئے، اگر پاکستان میں ان مجرموں کو پکڑنے کی صلاحیت نہیں ہے تو پھر چینی میزائل اور سپیشل فورسز کاروائی کرسکتی ہیں۔چین کے سرکاری میڈیا کے ایڈیٹر ان چیف ہوزی جن نے یہ بات خبر شئیر کرتے ہوئے کی جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں بس پر دہشتگردانہ حملے کی تصدیق ہو چکی ہے۔چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے پاکستانی ہم منصب عمران خان سے ٹیلیفونک گفتگو میں واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں