میرا پیسا جائیداد باہر ہوتی تو کبھی امریکا کو”ابسولوٹلی ناٹ“ نہ کہہ سکتا،وزیراعظم

مظفرآباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرا پیسا جائیداد باہر ہوتی تو کبھی امریکا کو”ابسولوٹلی ناٹ “ نہ کہہ سکتا، جس لیڈرکا پیسا کاروبارباہر ہے وہ کبھی عوام کیلئے سٹینڈ نہیں لے گا، بھارتی ظلم کا مقابلہ کرنے والے دلیر کشمیری کبھی ڈرپوک، کرپٹ کو لیڈر تسلیم نہیں کرسکتے،کشمیریوں کا سفیر بن کر نکلوں گااچھا وقت آنے والا ہے۔انہوں نے آزادکشمیر باغ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان اور کشمیر کا رشتہ کیا ہے؟ یہ رشتہ لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ایک نظریہ ہے، قوم تب بنتی ہے جب اپنے نظریے پر قائم رہتی ہے،

بلوچستان والے کہیں گے ہمارے پاس معدنیات ہیں، پختونخواہ والے کہیں بجلی ہے، پنجاب والے کہیں گے ہم اناج اگاتے ہیں، لیکن قومیں نظریے کی بنیاد پر بنتی ہیں، پیارے رسول ﷺ نے سب لوگوں کو ایک نظریے پر اکٹھا کیا اور دنیا کی امامت کی، ریاست مدینہ کو دنیا کی پہلی فلاحی ریاست بنایا، ہم کیوں چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی آزاد ہوں، وہ بھی اسی نظریے پر آئیں، جس نظریے کی خواب علامہ اقبال نے دیکھی اور قائداعظم نے چالیس سال جدوجہد کی، ہم ہیلتھ کارڈ پہلی بار لے کرآئے ہیں، پختونخواہ میں سارے شہریوں کو ہیلتھ کارڈ دے دیا ہے، رواں سال پنجاب میں ہیلتھ کارڈ دیں گے، اسی طرح سال کے آخر میں کشمیریوں کو ہیلتھ انشورنس دیں گے، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم لے کر آئے ہیں، جن لوگوں کے پاس گھر نہیں ان کو بینک گھر بنانے کیلئے سستے قرضے دیں گے، ایک نیاپروگرام کامیاب پاکستان شروع کررہے ہیں، سب سے پہلے ہر خاندان جو 40فیصد غربت سے نیچے ہے، اس کو بلاسود قرض دیں گے، دو طرح کے اکنامک ماڈل ہیں، ایک ماڈل امیر امیر ہوجائے اور دوسرا ریاست مدینہ کا ماڈل ہے کہ نیچے سے لوگوں کو اوپر اٹھایا جائے، ہر خاندان میں ایک فرد کو ٹیکینکل ایجوکیشن دیں گے، خواتین کو ٹیکینکل ایجوکیشن دیں تو وہ گھر میں بیٹھ کر پیسے کما سکتی ہیں، شہروں میں پناہ گاہیں تاکہ مزدور وہاں رہ سکیں، اور مزدوری کا پیسا بیوی بچوں کو بھیج دیں ،پیارے رسول ﷺ نے ریاست مدینہ کی بنیاد انسانیت، قانون کی بالادستی، خودداری پر رکھی ،لوگ سمجھ لیں کہ انصاف کے نظام کے بغیر کوئی

اوپر نہیں جاسکتا،جب تک کسی ملک میں انصاف نہیں ہوتا وہ قوم کبھی ترقی نہیں کرسکتی، بڑے بڑے ڈاکو کہتے ہیں حکومت گرا دیں گے، یہ این آراو مانگ رہے ہیں، جو ہمیشہ ہوا پاکستان میں طاقتور کیلئے اور غریب کیلئے دوسرا قانون ، برطانیہ میں رہنے والے کشمیریوں سے پوچھو کبھی وہاں کسی کوجرات ہوئی کہ طاقتور کو نہ پکڑا جائے۔آج بھی پاکستان میں جیلوں میں غریب لوگ ہیں، طاقتور ڈاکوؤں کو ہمارا انصاف کانظام نہیں پکڑ سکتا، مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتاکہ سپریم کورٹ ایک آدمی کو جیل میں ڈالے اور وہ ایسی ایکٹنگ کرے معصوم شکل بناکر برطانیہ چلا جائے، آج ہم جہاد کررہے ہیں،

طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کی کوشش کررہے ہیں، جس ملک میں انصاف کا نظام ہے اور قانون کی بالادستی ہے وہ خوشحال ہے، مدینہ کی ریاست میں غریب لوگ تھے لیکن خوددار تھے، وہ جانتے تھے کہ اللہ کے ہاتھ میں رزق اور موت ہے، یہی ہم نے پاکستان میں کرنا ہے، ہم ہاتھ پھیلاتے پھر رہے ہیں، کسی سے قرضے اور مدد ،جب کوئی سربراہ ملک سے باہر جاتا ہے سب انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ کتنے پیسے لے کر آئے گا، پاکستان بننے جارہا ہے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا دور کی بات ، دوسرے ملکوں کو امداد دیا کرے گا، مقبوضہ کشمیر کے عظیم لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ

صرف پاکستانی قوم ہی آپ کی خودداری، قربانیوں پرفخر نہیں کرتے بلکہ ساری مسلم دنیا آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، کوئی نہیں جانتا تھا کہ مودی نے جس طرح 5اگست سے ظلم کیا ، کشمیری ڈٹ جائیں گے؟ لیکن کشمیریوں کوپختہ جذبے اور ایمان پر سلام کرتے ہیں، کشمیریوں کیلئے اچھا وقت آنے والا ہے، کشمیریوں کا سفیر بن کر نکلوں گا، اوردنیا میں آواز اٹھانا جاؤں گا، آرایس ایس کے نظریے سے سب سے زیادہ خطرہ ہندوستان کو ہے، ہر فورم پر کھڑے ہوں گے، ایک بات ذہن میں ڈال لیں جس پارٹی کے لیڈر کا پیسا کاروبار پاکستان میں نہیں ہے وہ کبھی آپ کے لیے سٹینڈ نہیں لے گا، اگر میرا پیسااور جائیدادیں باہر ہوں تو میں امریکا کو کبھی”ابسولوٹلی ناٹ “ نہیں کہہ سکتا، میں بھی امریکا کو کہتا کہ ڈرون حملے کرو، پاکستانیوں کو مارو اور میں مذمت کرتا رہوں گا،میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، بہادر کشمیری نوجوان جس دلیری سے ظلم کا مقابلہ کررہے ہیں، وہ کبھی ایک ڈرپوک، بزدل، کرپٹ اور جھوٹے آدمی کو لیڈر تسلیم نہیں کرسکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں