تاشقند کانفرنس، وزیراعظم عمران خان کا بھارتی وزیرخارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار

تاشقند ( نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیرخارجہ سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر سے ہاتھ ملانے سے انکار تاشقند میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا ، جہاں وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے علاوہ تمام شرکاء سے ہاتھ ملائے ، اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے فرداً فرداً تمام سربراہان مملکت اور وزرائے خارجہ سے مصافحہ کیا لیکن بھارت کے وزیر خارجہ سے ہاتھ نہیں ملایا جب کہ جے شنکر کے

ساتھ کھڑے روسی وزیرخارجہ سے وزیراعظم عمران خان نے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ پہلے کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال کرو پھر بات کریں گے اور کشمیر کے ایجنڈے کے بغیر بھارت سے کوئی بات نہیں ہو سکتی۔اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ جس کی رنگوں میں پاکستانی خون دوڑتا ہے اس عمران خان نے آج ہندوستان کے وزیرخارجہ سے ہاتھ تک نہ ملایا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے مسلم لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رگوں میں کشمیری خون دوڑنے والے مریم کے پاپا نے اوفا ڈیکلریشن سے کشمیر کو منفی کردیا ، حریت رہنماؤں سے ملاقات سے بھی انکار کیا جب کہ نواسی کی شادی پر مودی سے پگڑی پہنی ، ان کی ماں کیلئے ساڑھی لی اور اپنے بیٹے کے لئے جندال سے کاروبار کیا۔خیال رہے کہ وسطی و جنوبی ایشیائی رہنما روابط کانفرنس میں 60 ممالک کے سربراہان اور مندوبین شرکت کررہے ہیں ، کانفرنس میں شرکت کیلئے آمد پر ازبک صدر شوکت علیوف نے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب طالبان کو فتح نظر آرہی ہے تو وہ کسی کی بات کیوں سنیں گے ، خدشہ ہے افغانستان میں بدامنی سے مہاجرین کی ایک نئی لہر آئے گی ، پاکستان مزید افغان مہاجرین کی آمد کا متحمل نہیں ہوسکتا ، افغانستان کے حالات سے ہم

براہ راست متاثر ہوتے ہیں ، افغان جنگ کے دوران 15 سال میں 70 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے ، خطے کی امن و سلامتی سب سے اہم ہے ، گزشتہ سالوں سے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قربانیاں دیں ، افغان امن عمل میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر صرف پاکستان ہی لے کر آیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے روز اول سے کہا افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں مذاکرات ہے ، ہم نے افغان امن عمل کے لیے سنجید ہ کوششیں کیں ، آج افغان صدر اشرف غنی سے اہم معاملات پر بات ہوئی ، خدشہ ہے افغانستان میں بدامنی سے مہاجرین کی ایک نئی لہر آئے گی،

افغانستان میں امن سب ہمسایہ ممالک کے مفاد میں ہے ، امریکہ افغانستان میں فوجی حل کی کوشش کرتا رہا جو ممکن نہیں تھا، افغانستان میں بدامنی کیلیے پاکستان پر الزامات لگانا غیر منصفانہ ہے، ہم نے تو گزشتہ 15سال میں پاکستان نے70ہزارافراد کی قربانی دی، عمران خان نے کہا کہ افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان پل ہے، افغانستان میں امن خطے میں امن کیلیے ضروری ہے ، اسی لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی کیوں کہ اسلحہ کے زور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں تھا ، لیکن پاکستان پر الزامات سے دکھ ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں