طالبان کی جنگ بندی کی مشروط پیشکش، افغانستان میں امن آنے کا امکان روشن ہوگیا

کابل(نیوز ڈیسک)طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی مشروط پیشکش کے نتیجے میں افغانستان میں امن آنے کا امکان روشن ہوگیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان فورسز اور طالبان میں قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کا امکان پیدا ہوگیا ہے کیوں کہ طالبان کی طرف سے 3 ماہ کیلئے جنگ بندی کی مشروط پیش کش کی گئی ہے تاہم اس کے بدلے طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کے پاس ان کے 7 ہزار قید طالبان ارکان کو رہا کیا جائے۔اس ضمن میں افغانستان کے لیے روس کے اعلیٰ عہدیدار ضمیر کبولوف نے افغان حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل

کے لیے طالبان کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ، افغانستان کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے نمائندہ خصوصی ضمیر کبولوف نے تاجکستان میں افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں،تاہم افغان حکومت مذاکرات کے معاملے پر صرف لب کشائی سے کام لے رہی ہے جو کافی نہیں ہے۔روسی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے افغان حکومت کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے کبولوف نے کہا کہ یہ منافقت ہے، یہ حقیقت سے آنکھیں موڑنے کی کوشش ہے، جو موجود ہے اور یہ خالی الفاظ ہیں ، امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا سے طالبان کو فائدہ ہوا ہے اور اس جاری تنازع کا واحد حل تمام فریقین کو کابل میں مذاکرات کی میز پر ایک ساتھ بیٹھنا ہے ، روس اور دیگر علاقائی طاقتیں افغانستان میں عبوری حکومت کی حامی ہیں۔دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے دعویٰ کرتے ہوئے ہے کہ طالبان کی کمر جلد توڑ دی جائے گی، زیرِ قبضہ علاقے واپس لے لیں گے، زیادہ تر شمالی صوبوں میں افغان فورسز اور طالبان میں شدید جھڑپیں جاری ہیں ، طالبان کے زیرِ قبضہ علاقے جلد واپس لے لیں گے، اگلے 3 ماہ میں ملک بھر میں سیکیورٹی کی صورتِ حال میں نمایاں بہتری آئے گی، افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے یہ بیان گزشتہ روز صوبے بلخ کے دورے کے دوران دیا جہاں افغان صدر اشرف غنی نے شمالی صوبوں کی سیکیورٹی کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے صوبہ بلخ کا دورہ کیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں