پی ٹی آئی حکومت کا حیرت انگیز فیصلہ، دوہری شہریت کے حامل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے دوہری شہریت کے حامل افراد پر پارلیمنٹ کا حصہ بننے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت آئین کے آرٹیکل 63 ون سی میں ترمیم کی جائے گی، ترمیم سے دوہری شہریت والوں کیلئے الیکشن جیتے کے بعد دوہری شہریت چھوڑنا لازم ہوگا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ایک نئی آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت دوہری شہریت کے حامل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کیلئے آئین میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آئین کے آرٹیکل 63 ون سی میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے۔ ترمیم کا مسودہ چند روز

میں پارلیمنٹ سے بھی منظور کروایا جائے گا۔ ترمیم کے بعد دوہری شہریت رکھنے والا الیکشن جیتنے کے بعد اپنی نشست یا غیرملکی شہریت دونوں میں سے ایک چھوڑنے کا فیصلہ کرے گا۔مجوزہ ترمیم کے مطابق کہ الیکشن لڑنے کیلئے دوہری شہریت ترک کرنا لازمی نہیں ہوگا۔یاد رہے سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے دوہری شہریت کے حامل خصوصی معاونین اور وزیر اعظم کے ایک مشیر کی تقرری کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے اور مطلوبہ عہدوں پر تقرری کے نوٹیفکیشن کو واپس لینے کے لیے دوبارہ درخواست دائرکردی گئی ہے۔ یہ درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ کے 30 جولائی کو مسترد ہونے والی درخواست کے خلاف اپیل ہے۔ اپیل ایڈووکیٹ ملک منصف اعوان نے اپنے وکیل محمد اکرام چوہدری کے ذریعہ دائر کی جنہوں نے تقرریوں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا. عدالت عظمی میں چیلنج کی جانے والی تقرری میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد قاسم، معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری(زلفی بخاری)، معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف اور معاون خصوصی برائے پارلیمانی رابطہ ندیم افضل گوندل شامل ہیں۔اپنے فیصلے میں ہائیکورٹ نے مئوقف اختیار کیا تھا کہ وزیر اعظم ریاست کے ایک اہم ترین ستون کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور انہیں متعدد پیچیدہ فرائض انجام دینا پڑتے ہیں اور آئین کے تحت بیان کردہ وزیر اعظم کا کردار وہ اکیلے نہیں ادا کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ریاست کے ایگزیکٹو کا کام کرنے کے

قابل بنانے کے لیے انہیں عہدیداروں یا دیگر افراد کی مدد کے لیے تقرری کرنے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔خصوصی معاونین کی تعداد کے بارے میں کوئی پابندی نہیں ہے جو وزیر اعظم تعینات کرسکتے ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے تقرر پر کوئی پابندی نہیں ہے، آئین میں فراہم کردہ واحد پابندی آرٹیکل 63 (1) (سی) کے تحت ہے اور یہ پارلیمٹ میں منتخب ہونے والے یا منتخب کردہ افراد کی نااہلی تک محدود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں