پشاور میں طالبان کے پرچم لہرانے کا معاملہ، 2 افراد گرفتار ،مدرسہ سیل کردیا گیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پشاور میں ایک ریلی کے دوران افغان طالبان کا پرچم لہرانے اور نعرہ بازی کرنے کے الزام میں پولیس نے مقدمہ درج کر کے دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایک مدرسہ بھی سیل کر دیا گیا ہے۔بی بی سی اردو کے مطابق خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ سفید پرچم لہرانے کے واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ یہ مقدمہ پولیس تھانہ ریگی میں درج کیا گیا ہے۔ واقعہ ہفتہ اور جمعہ کی درمیانی شب پشاور کے بورڈ بازار کے قریب پیش آیا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں افغان

طالبان کے سفید پرچم اٹھائے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار افراد نعرے لگاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔پولیس رپورٹ کے مطابق نیم شب کے وقت ریگی قبرستان میں ہجوم دیکھا گیا جو سفید پرچم اٹھائے ہوئے تھا اور کسی کی تدفین کی جا رہی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان کے ایک رکن عبدالرشید افغانستان میں ہلاک ہو گئے تھے جن کی میت پاک افغان سرحد پر طورخم کے راستے پشاور لائی گئی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ جنازے میں کافی تعداد میں لوگ اکٹھے ہوگئے تھے اور انھوں نے افغان طالبان کے سفید پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔ ایسی اطلاع بھی ہے کہ میت طورخم سرحد سے قافلے کی شکل میں پشاور کے بورڈ بازار کے قریب راحت آباد سے ریگی قبرستان لائی گئی۔ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے عبدالرشید پشاور کے مولانا مفتی معروف کے بھتیجے تھے اور مولانا مفتی اسی علاقے ریگی کے رہائشی ہیں۔ پولیس کے مطابق تدفین کے بعد تمام افراد واپس چلے گئے تھے۔پولیس نے ایک مدرسے کو سیل کر دیا ہے اور مقامی لوگوں کے مطابق یہ مدرسہ مفتی معروف کا ہے جو مدرسہ احیا العلوم کے نام سے جانا جاتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں