مولانا طارق جمیل نے کس پاکستانی حکمران کو بہترین وزیراعظم قرار دیا؟

لاہور(این این آئی)ملک کے معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے وزیراعظم عمران خان کو بہترین حکمران قرار دے دیا،ان کا کہناتھا جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو مجھے سے پوچھا کہ اپنی نوجوان نسل کو دین اسلام کی راہ پر کیسے چلائوں؟مولانا مجھے بتائیں کے کیسے میں نوجوانوں کی زندگی اللہ کے بنیۖ کی طرزاندگی سے جوڑوں؟تفصیلات کے مطابق عالم اسلام کے معروف مبلغ مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے این این آئی کو خصوصی انٹرویو دیتے بتایا کہ، اپنی بنائی گئی ایم ٹی فائونڈیشن کے بارے ان کا کہناتھا کہ یہ بھی دین داری کا حصہ ہے، تجارت نبیوںکا پیشہ ہے،سارے صحابہ اکرام تاجر تھے یا زمیندار تھے،

مکہ والے تاجر تھے اور مدینہ والے زمیندار تھے اور زمیندار ہمارا آبائی پیسہ ہے،اس برانڈ کا مقصد دنیا کمانا نہیں بلکہ مستحق اداروں کی مدد کرنا ہے۔میں چاہتا ہوں کے میرے پاس جتنے ادارے ہیں وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں،بچوں کو خیرات نہ کھلائیں۔مولانا طارق جمیل کا کہناتھا کہ بیواوں اور مسکینوں جو اپنی ضرویات پوری نہیں کرسکتے اور جن گھروں میں بچیاں جوان ہیں اور کا حق ہے کہ ان کی مالی امداد کی جائے،طالبعلم ایک عظیم بچہ ہوتا اس کو ہم اچھا کھلائیں،ان کا کہناتھا کہ گزشتہ سال بیٹھے اچانک خیال آیا کہ کوئی اپنا کام کیا جائے اس سے مدرسے کو سہارا دیا جائے،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ لوگوں میں ایک غلط تصور پایا جاتا ہے کہ ایک عالم دین کو مدرسے میں بیٹھ کرپڑھنا چاہیے وہ دنیا کا کام نہیں کرسکتا۔ایک ہمارا علم غلط ہے اور ہمارے اخلاق بگڑے ہوئے ہیں،ہمارے بچپن سے لے کربڑے ہوکر بڑی ڈگریاں لے جاتے ہیں ان کو سورة فاتحہ کا ترجمہ نہیں آتا،جس کو قرآن سے روشنی نہیں ملی وہ جاہل ہے وہ جس بھی یونیورسٹی میں چلاجائے اس کو پتہ ہی نہیں زندگی گزارنے کا ٹھیک طریقہ کیا ہے، وہ جانتا ہی نہیں بنانے والا کون؟اس نے کیوں ہمیں بنایا ہے؟مولانا طارق جمیل کا کہناتھا کہ ہمارے بچوں میں تربیت کا فقدان ہے،سر پر ڈنڈا اور بس سکول سکول، 3 سال کے بچے کو سکول نہیں والدین چاہیں،مگر وہ انہیں وقت نہیں دیتے،سیاسی شخصیات کے بارے ان کا کہنا تھا کہ میں سیاست دان تو ہوں نہیں میں 1992 سے تمام حکمرانوں سے ملا ہوں سوائے بینظیر شہید کے جن سے میری ملاقات نہیں ہوسکی۔

مولانا طارق جمیل کا مزید کہناتھا کہ عمران خان مجھے ان سب حکمرانوں سے سب سے بہتر لگے،جب انہوں نے اقتدار سنبھالاتو مجھے سے پوچھا کہ اپنی نوجوان نسل کو دین اسلام کی راہ پر کیسے چلاوں؟مولانا مجھے بتائیں کے کیسے میں نوجوانوں کی زندگی اللہ کے بنیۖ کی طرزاندگی سے جوڑوں؟اور یہ بات اس سے قبل مجھے سے کسی حکمران نے نہیں کی۔اس وقت مجھے بڑا عجیب لگا کہ ملک کا وزیراعظم مجھے سے کیا پوچھا رہا ہے، عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کے آپ کے بیان کالجوں میں کراوں؟آپ پاکستانی نوجوانوں کو سمجھائیں مگر کورونا نے نظام زندگی متاثر کیا،ان کا کہناتھا کہ ملک میں 72 سال کا کچرا ہے اس کو 3 سال میں کیسے صاف کیاجائے؟یہاں ریڑھی والے سے لیکر اوپر مل والے تک سب خیانت کے راستے پر چلے ہوئے ہیں، جب لیڈر کی نیت صاف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد کرنے لگتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں