آپ ہمارے پاس آتے رہا کریں، ہمارے ساتھ چائے پیا کریں،آرمی چیف کا محسن داوڑ سے مکالمہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینئرصحافی و کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے حالیہ کالم میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق کچھ تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ سکیورٹی بریفنگ کے دوران اس کے علاوہ چند دلچسپ واقعات بھی پیش آئے۔ مثلاًخواجہ آصف جیل سے رہائی کے بعد پہلی بڑی میٹنگ میں شریک ہوئے تھے۔آرمی چیف نے انہیں دیکھ کر کہا ”خواجہ صاحب آپ ماشاء اللہ فریش اور جوان دکھائی دے رہے ہیں، آپ اگر ایک دو مرتبہ مزید جیل سے ہو آئے تو آپ اٹھارہ سال کے ہو جائیں گے” جس پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے فوراً دونوں ہاتھ جوڑ دیے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں محسن داوڑ نے ایک گھنٹہ تقریر کی، محسن داوڑ خاموش ہوئے تو آرمی چیف نے کہا ”آپ یہاں موجود تمام لوگوں کو بتائیں میں آپ اور منظور پشتین کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر لایا تھا، آپ ہم سے ملتے بھی رہتے ہیں اور میں نے آپ کو دعوت بھی دی تھی، آپ ہمارے پاس آتے رہا کریں، ہمارے ساتھ چائے پیا کریں”۔آرمی چیف نے کہا کہ ”آپ ہمارا’’فلیش اینڈ بلڈ‘‘ ہیں”۔ یہ بات سُن کر محسن داوڑ تو خاموش رہے جب کہ اجلاس کے شرکا حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ جاوید چوہدری نے کہا کہ میٹنگ میں چاروں وزراء اعلیٰ بھی شامل تھے لیکن وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے علاوہ تین وزراء اعلیٰ پوری میٹنگ کے دوران خاموش رہے، جام کمال نے بہت اچھی اور مدلل گفتگو کی۔بریفنگ کے دوران فاٹا کا ذکر آیا تو عسکری قیادت نے کہا کہ آپ وزیراعلیٰ محمود خان سے پوچھیں فاٹا کا بجٹ ریلیز ہو چکا ہے تو پھر وہاں کام کیوں نہیں ہو رہا؟ شرکا نے خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ کی کرسی کی طرف دیکھا تو وہ خالی تھی، وزیراعلیٰ میٹنگ کے دوران خاموشی سے کھسک گئے تھے اور اُس کے بعد واپس بھی نہیں آئے تھے۔سندھ کے بارے میں بتایا گیا کراچی میں طالبان کے لواحقین اور دوستوں نے اڑھائی سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس حقیقت سے واقف ہیں لیکن یہ کارروائی نہیں کر رہے، جس پر تمام شرکاء نے سید مراد علی شاہ کی طرف دیکھا تو وہ بھی خاموش رہے۔ واضح رہے کہ یکم جولائی کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد

قیصر کے زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا طویل اجلاس ہوا جو لگ بھگ آٹھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا۔پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، دیگر عسکری حکام، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سیاسی قیادت اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے۔ اس اہم اجلاس میں افغانستان اور ملکی سیکیورٹی پر بریفنگ دی گئی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں آٹھ گھنٹے سے زائد کی بریفنگ مکمل طور پر پیشہ ورانہ تھی۔میڈیا ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اجلاس میں ہر سوال کا جواب مدلل اور حوالے کے ساتھ دیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے متحارب افغان گروہوں کو ایک میز پر لانے کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ شرکا نے عید سے قبل دوبارہ اجلاس بلانے پر اتفاق کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں