طالبان کی پیش قدمی روکنے کیلئے افغانستان نے ایک بار پھر پاکستان سے مدد مانگ لی

کابل (نیوز ڈیسک) افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے دوران طالبان کی پیش قدمی روکنے کیلئے افغان حکومت نے ایک بار پھر پاکستان سے مدد مانگ لی، افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف اتمر کہتے ہیں کہ امریکا نے طالبان کے ساتھ نیک نیتی سے امن معاہدہ کیا لیکن طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور پوری دنیا کو دھوکہ دیا، امید ہے پاکستان طالبان کی ظالمانہ مہم اور حمایت کو روکنے میں ہماری مدد کرے گا۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ طالبان بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں، ہم سب نے ان کی طرف امن کے لیے ہاتھ بڑھایا، ہم نے انہیں کہا

کہ وہ دوحہ امن معاہدے پر عمل کریں، ہم نے غیر ملکی افواج کے انخلا اور قیدیوں کے حوالے سے اپنا کام کیا لیکن اس وقت القاعدہ ، ٹی ٹی پی اور دیگر گروپ مل کر افغان حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں، افغان حکام طالبان کی جانب سے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے درمیان تعلق کو روزانہ کی بنیاد پر دیکھا جارہا ہے ، ان کا باہمی تعلق بالکل موجود ہے جس کی وجہ سے اس وقت یہ عناصر طالبان کے ساتھ مل کر ہماری حکومت اور عوام کے خلاف لڑ رہے ہیں، اس ضمن میں ہم نے غیر ملکی جنگجوؤں کو 3 گروپوں میں تقسیم کر رکھا ہے، ایک وہ جن کا عالمی ایجنڈا ہے جیسا کہ القاعدہ اور داعش دونوں ہی اس خطے میں موجود ہیں۔افغان وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ ہمیں پتہ ہے پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کے رہنما کہاں قتل اور گرفتار ہوئے، القاعدہ اور داعش کے بعد علاقائی کردار ہیں، جن میں ٹی ٹی پی، لشکر طیبہ، جیش محمد، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، آئی ٹی آئی ایم، انصار اللہ اور جنداللہ شامل ہیں، ان سے صرف افغانستان اور پاکستان کو نہیں بلکہ بھارت، چین، روس اور مشرق وسطیٰ سمیت پورے خطے کو خطرہ ہے ، ہم اسی لیے علاقائی تعاون کی بات کرتے ہیں کہ کوئی اچھا برا دہشتگرد نہیں سب ایک ہیں، افغانستان اور طالبان کا امن یہ یقینی بنائے گا کہ افغانستان ایسے عناصر کے لیے جنت نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں حنیف اتمر نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ مستحکم باہمی تعلقات کا خواہاں ہے، ہماری پاکستان سے توقع ہے کہ وہ طالبان کی ظالمانہ مہم، سپلائی اور سپورٹ کو روکنے میں ہماری مدد کرے، پاکستان انہیں مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد دے، ہم امید کر رہے ہیں کہ ان امور پر ٹھوس پیشرفت ہو گی، ہمیں پاکستان سے بڑی زیادہ امیدیں ہیں، ہم نے پاکستان کے امن عمل کی حمایت میں پہلے بھی اقدامات کی تعریف کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں