عثمان مرزا کے اہلخانہ اسے اچھا بندہ سمجھتے تھے،اسلام آباد واقعہ کی حقیقت جان کر اہلخانہ بھی ششدررہ گئے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد میں نوجوان جوڑے پر تشدد کے کیس میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافی رؤف کلاسرا کی جانب سے ایس ایس پی انویسٹیگیشن عطاالرحمان سے سوال کیا گیا کہ عثمان مرزا سمیت دیگر ملزمان کے اہلخانہ واقعے سے متعلق کیا رائے رکھتے ہیں،ان کے لیے بھی اپنے بیٹوں کی حرکات چونکا دینے والی ہوں گی۔جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا ملزمان کے اہلخانہ کے ساتھ اتنا رابطہ نہیں رہا۔جب ہم نے عثمان مرزا کے گھر ریڈ کیا تو اس وقت شاید ڈر کی وجہ سے گھر میں لوگ موجود نہیں تھے،

ان کے گھر میں ایک دو لوگ ملے جن سے مل کر اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ اس تمام واقعے کو اچھا نہیں سمجھتے اور وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ ملزم عثمان مرزا اچھا بندہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم چالان اس طرح بنائیں گے کہ ملزمان کو قانون کے مطابق مکمل سزا ہو اور وہ ضمانت بھی نہ لے سکیں۔یاد رہے کہ کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ ایک شخص لڑکے اور لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے جب کہ وہ لڑکے کو مارتے ہوئے مغلظات بھی بک رہا ہے۔ ملزم کی اسلحے کی نمائش کرتے ہوئے پرانی ویڈیوز بھی منظرِ عام پر آ گئی ہیں۔سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور ویڈیو آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان تک پہنچ گئی، جس کے بعد انہوں نے وقوعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو ملزمان کو گرفتارکرنے کا حکم دیا۔ جبکہ سلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقت نے بھی یقین دہانی کروائی تھی کہ مقدمے میں نامزد یا ویڈیو میں نظر آنے والے تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ عثمان مرزا گاڑیوں کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہے، متاثرین کی جانب سے شکایت درج نہ کروانے پر سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اور غیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا ، جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپیکٹر مدعی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق واقع ای الیون ٹو میں واقع اپارٹمنٹس میں پیش آیا۔

اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آنے والے ملزم عثمان مرزا کو چند گھنٹوں میں ہی گرفتار کر لیا تھا۔ اب تک اس واقعہ میں ملوث چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ملزمان کو مجاز عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا، کوئی شخص کتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو قانون سے بالاتر نہیں ہوتا۔ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ’ملزمان کی ضمانت منظور ہونے سے متعلق خبریں زیر گردش ہیں، جس میں کوئی صداقت نہیں کیونکہ یہ جھوٹ پر مبنی ہیں۔ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اس حوالے سے آئی جی اسلام آباد کو ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں