دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت ردعمل دیں گے،ترجمان طالبان

دوحہ (نیوز ڈیسک)قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت ردِعمل دیں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ تمام غیر ملکی فوجیوں کو مقررہ تاریخ تک افغانستان سے جانا ہو گا ورنہ ردِعمل دیں گے،ان کا کہنا تھا کہ انخلا کے بعد فوجی کنٹریکٹرز سمیت غیر ملکی افواج کو افغانستان میں نہیں رہنا چاہئیے،دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو کیسے آگے بڑھنا ہے یہ طالبان قیادت فیصلہ کرے گی،ترجمان طالبان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سفارتخانوں، این جی اوز اور ان میں کام کرنے والوں کے خلاف نہیں۔

ہم غیر ملکی فوجی قوتوں کے خلاف ہیں۔سہیل شاہین نے کہا کہ ہم سفارتخانوں، این جی اوز اور ان میں کام کرنے والوں کے لیے رکاوٹ نہیں بنیں گے۔واضح رہے کہ افغانستان میں سب سے بڑا امریکی فضائی اڈہ ”بگرام ائیربیس” خالی کردیا گیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دو دہائیوں کے بعد امریکہ نے افغانستان میں موجود اپنا ہوائی اڈہ ”بگرام ائیربیس” خالی کرکے افغانستان کے حوالے کردیا۔امریکی اور نیٹو فورسز نے بگرام ائیربیس سے انخلا کا عمل آج مکمل کیا۔ اس حوالے سے امریکی دفاعی حکام نے بھی تصدیق کر دی اور کہا کہ امریکی فورسز کے دستے نے بگرام ائیربیس آج خالی کردیا ہے۔ بگرام کا فوجی اڈہ طالبان اور القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اہم مرکز سمجھا جاتا تھا۔ بگرام ایئربیس دو دہائیوں تک افغانستان میں امریکی کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتا رہا۔خیال رہے کہ 1950ء کی دہائی میں سرد جنگ کے دوران امریکہ نے اپنے اتحادی ملک افغانستان کے لیے بگرام ہوائی اڈے کو تعمیر کیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد شمال میں سابق سوویت یونین کو روکنا تھا۔ بگرام ایئربیس امریکی اور نیٹو افواج کے زیر استعمال رہنے والا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ گذشتہ ماہ موصول ہونے والی خبروں کے مطابق افغانستان میں تقریباً دو دہائیوں تک جنگ کے بعد امریکی افواج انخلا کے آخری مرحلے میں پہنچ گیا تھا،افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا تقریباً نصف کام مکمل ہوا۔گذشتہ ماہ کہا گیا تھا کہ امریکہ آئندہ بیس دنوں میں افغانستان کی بگرام ایئربیس افغان فورسز کے حوالے کرنا شروع کر دے گا جس کی تصدیق امریکی عہدیدار نے بھی کی تھی۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اب تک چھ فوجی تنصیبات افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کی جا چکی ہیں، آئندہ ہفتوں میں مزید فوجی اڈے افغان فورسز کو سونپ دیئے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں