رشتہ سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کی جان لینے والادرندہ اپنے انجام کو پہنچ گیا

پشاور(نیوز ڈیسک) میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور اشفاق تاج نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرم مجاہد اللہ آفریدی کو سزائے موت دیتے ہوئے دو ملزمان صدیق اللہ اور شاہ زیب کو بری کردیا۔ سیشن جج نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سنٹرل جیل پشاور میں خصوصی سماعت کی۔میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو شادی سے انکارپر 2018 میں کوہاٹ میں قتل کیا گیا تھا۔ عاصمہ رانی نے زخمی حالت میں مرنے سے پہلے ویڈیو بیان میں ملزم مجاہد اللہ آفریدی کا نام لیا تھا۔مرکزی ملزم مجاہد اللہ آفریدی کو خیبرپختونخوا پولیس نے انٹرپول کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے گرفتار کیا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ کے احکامات پر کیس کو کوہاٹ سے پشاور منتقل کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ 28 جنوری

2018 کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ایس ایچ او کے ڈی اے تھانہ گل جانان کے مطابق کوتل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ائیر کی طالبہ عاصمہ چھٹیوں پر کوہاٹ آئی تھی جہاں انہیں اس وقت انہیں گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی بھابھی کے ساتھ رکشہ میں گھر پہنچی تھیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے گھر پہنچنے سے قبل ہی ملزم مجاہد اپنے ساتھی صادق کے ساتھ گھر کے باہر موجود تھا جس نے موقع پر ہی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عاصمہ کو 3 گولیاں لگیں جبکہ ملزمان فرار ہوگئے۔میڈیکل کی طالبہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ایک روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں