سینئرقانون دان نے نواز شریف کے گارنٹیر شہباز شریف کیخلاف سخت ایکشن لینے کا عندیہ دیدیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )صورتحال واضح ہو چکی کہ نوازشریف جان بوجھ کر بھاگے ، عدالت سے اپیلیں خارج ہونے پر نوازشریف کا برطانیہ میں رہنا مشکل ،ملک کے سینئر قانون دان نے نواز شریف کی گارنٹی دینے والے شہبازشریف کیخلاف سخت ایکشن کا عندیہ دے دیا- تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی اپیلیں خارج ہونے پر مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہاہے کہ اپیلیں خارج ہونے پر نوازشریف کا برطانیہ میں رہنا مشکل ہو جائے گا،صورتحال واضح ہو چکی کہ نوازشریف جان بوجھ کر بھاگے ہیں ،ان کاکہناتھا کہ گارنٹی دینے والے شہبازشریف کیخلاف بھی ایکشن ہو سکتا ہے ۔

بابراعوان نے نوازشریف کی اپیلیں خارج ہونے ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ اپیل دائر کرنے پر لازم ہے وہ پہلے عدالت کا فیصلہ قبول کرے،مریم نواز نے 100 فیصد واضح کردیاکہ یہ فراڈ کرکے باہر گئے تھے ،مریم نواز نے کہاہے وہ شام کو والد کو واپس بلا سکتی ہیں ۔مشیر پارلیمانی امور نے کہاکہ اب یہ طے شدہ وقت میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتے ہیں ،ایسا نہیں ہوتا ملزم کی خواہش کے مطابق عدالتیں فیصلہ کریں،ان کاکہناتھا کہ اپیلیں خارج ہونے پر نوازشریف کا برطانیہ میں رہنا مشکل ہو جائے گا،اب صورتحال واضح ہو چکی نوازشریف جان بوجھ کر بھاگے ہیں ۔بابراعوان نے کہاکہ نوازشریف سرنڈر کردیں یا قبل ازگرفتاری کیلئے درخواست دیں ،انہوں نے کہاکہ گارنٹی دینے والے شہبازشریف کیخلاف بھی ایکشن ہو سکتا ہے ،شہبازشریف کیخلاف ایکشن نہ ہونا احتساب عمل پر سوالیہ نشان ہے ۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف ڈھٹائی کیساتھ بیان حلفی کی موجودگی میں ڈٹے رہے ،4 گھنٹے تقرر کرنیوالا آج قوم کے گھٹنے پکڑے گا یا توبہ کا سجدہ کرے گا۔خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا ، قبل ازیں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی احتساب عدالت سے سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جہاں دلائل دیتے ہوئے عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے مختلف عدالتی نظیریں پیش کیں اور کہا کہ اپیل بھی ٹرائل کا ہی تسلسل ہے ، جیسے ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں چل سکتا اسی طرح اپیل پر بھی سماعت نہیں ہو سکتی ،

کسی غیر حاضر شخص کا کیس میرٹ پر طے کر دیا جائے تو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔اس دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ آپ اپیل کنندہ کے وکیل نہیں، عدالتی معاون ہیں ، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں بیلنس دلائل دوں گا اور عدالت کی معاونت کروں گا ، اس موقع پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ جن عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات پیش کیے گئے وہ غیر موجودگی میں ٹرائل سے متعلق ہیں لیکن یہاں معاملہ مختلف ہے کیوں کہ ٹرائل نواز شریف کی موجودگی میں ہوا اور انہوں نے خود اپیلیں فائل کیں لہٰذا نواز شریف کی سزا کے خلاف دونوں اپیلیں خارج کی جائیں تاہم جو اپیل کنندگان مفرور نہیں اور کورٹ کے سامنے ہیں ، عدالت ان کی اپیلیں سن سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں